ANP Flag

پاکستان کو ایٹم بم کی ضرورت نہیں، اخراجات قوم پر خرچ کیے جائیں، ایمل ولی

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدرسینیٹرایمل ولی خان نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کا ساتھ نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس پوزیشن میں نہیں کہ کسی پر حملہ کرے،80 فیصد دفاعی اخراجات ختم کرکے قوم کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا ہوگا۔

ایمل ولی خان نے ولی باغ چارسدہ میں عیدکے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عملاً عسکری پارلیمنٹ اور عسکری حکومت ہے، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں 110 فیصد مارشل لا ءہے۔ کور کمانڈرز کے حکم پر سارے تقرروتبادلے کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی ایوان بالا میں آزاد بینچوں پر بیٹھنے کیلیے چیئرمین سینیٹ کو جلد درخواست دے گی،خیبر پختونخوا پر علی امین گنڈاپور کی نہیں بلکہ کور کمانڈر اور سیکٹر کمانڈر کی حکومت ہے۔

ایمل ولی نے کہا کہ پاکستان کو ایٹم بم اور حملوں کے لیے ہتھیار کی کوئی ضرورت نہیں، پاکستان اس پوزیشن میں نہیں کہ کسی پر حملہ کرے، انہوں نے کہا کہ 80 فیصد دفاعی اخراجات ختم کرکے قوم کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا ہوگا۔ ایمل ولی کا کہنا تھا کہ احتسابسیاستدانوں سمیت تمام اداروں کا کرنا چاہیے۔

صوبائی صدر اے این پی نے ججوں کو دھمکی آمیز خطوط کے معاملے پر کہا کہ ججز کا خط ٹوپی ڈرامہ ہے،ججز کا خط اسٹیبلشمنٹ اور آئی ایس آئی کے کردار کو صاف کرنے کے لیے ہے، کسی جرنیل کے خلاف کوئی بھی ثبوت اور شہادت پیش نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد کا ساتھ نہیں دے گی، پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن اتحاد کونہ آئین اور نہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی فکر ہے، انھیں صرف اقتدار کی لالچ ہے ،جس دن عمران خان کو کرسی مل گئی پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی کی تحریک بھی ختم ہوجائے گی اور عمران خان اقتدار کے لیے پھر ان لوگوں کو باپ بنائے گا۔

سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ آئین اور حقیقی جمہوریت کی بالا دستی کیلیے اے این پی نے اپوزیشن سے پہلے تحریک کا آغاز کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں اے این پی پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکی ہے اور ’ بارڈر جاﺅ، بیرک جاﺅ ‘ کے نعرے کے ساتھ دوبارہ تحریک شروع کرنے والی ہے۔

تحریک انصاف کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ایمل ولی نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک لاش ہے اور اس کے تابوت پر کیل بھی ٹھونکے جاچکے ہیں ،عمران خان کے دور حکومت میں خیبر پختونخوا کو بھی اپنے حق سے محروم رکھا گیا تو موجودہ صوبائی حکومت، وفاق سے کس طرح اپنا حق حاصل کرے گی۔