Senate of Pakistan

عافیہ صدیقی کو واپس نہیں لایا جا سکتا، فاروق ایچ نائیک

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ امریکا کی قید میں موجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو واپس کیوں نہیں لایا جا سکتا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا آخری اجلاس منعقد ہوا۔

فارق ایچ نائیک نے خارجہ امور کے افسران اور کمیٹی ممبران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمیٹی کی آخری میٹنگ ہے۔

کمیٹی اجلاس میں قیدیوں کے تبادلے سے متعلق امور پر بحث ہوئی جس کے دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ وزراتِ داخلہ کے 11 ممالک کے ساتھ معاہدے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کے ساتھ اب تک قیدیوں کی تفصیلات پیش ہونی چاہئیں، معاہدوں کی کاپیاں وزراتِ خارجہ اور وزارتِ داخلہ کی ویب سائٹ پر ڈالی جانی چاہئیں۔

کمیٹی چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ہمارا قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو واپس نہیں لایا جا سکتا۔

سیکریٹری خارجہ نے کمیٹی کو بتایا کہ یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کو پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا ہے، عالمی سطح پر جموں کشمیر میں جاری بربریت سے متعلق دنیا کو آگاہ کیا ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ دوحہ فورم میں اس بار افغانستان نے شرکت نہیں کی، ہم نے افغانستان کو کہا ہے کہ وہ کم از کم پاکستان میں دہشت گردی کی مذمت کیا کرے۔

سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ اس بار جو آخری واقعہ ہوا افغانستان نے اس کی مذمت کی ہے، افغانستان میں امن ہو گا تو پاکستان میں امن ہو گا، افغانستان کے ساتھ روابط جاری ہیں اور میٹنگز ہوتی رہتی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردی کے تدارک کے لیے افغانستان سے بات چیت ہوتی ہے، ہم ڈی جی ایم او کے ذریعے افغانستان سے بات کرتے ہیں، افغانستان کی جانب سے ملا شیریں اور ان کے ڈی جی ایم او کا نمائندہ ہوتا ہے۔

سیکریٹری خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان کو بتایا گیا ہے کہ کوئی دہشت گردی ہوتی ہے تو کم از کم مذمت کی جائے، 5 لاکھ افغان مہاجرین کی واپسی مکمل ہو چکی ہے۔