Pakistan Stock Exchange

اسٹاک مارکیٹ مسلسل مندی کا شکار، سرمایہ کاروں کے مزید 1 کھرب 62 ارب روپے ڈوب گئے

انتخابات کے بعد غیر واضح فنانسنگ پلان، لیکویڈٹی اور ایکسٹرنل فنانشل گیپ کی وجہ سے مخلوط حکومت کو غیرمعروف فیصلوں میں سخت مشکلات کا سامنا ہونے اور سیاسی جماعتوں کے انتخابی نتائج کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے اعلانات کے باعث جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کی زد میں رہی۔

100 انڈیکس کی 62000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح دوبارہ گرگئی، مندی کے سبب 69.18 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے ایک کھرب 62 ارب 60 کروڑ 99لاکھ 14 ہزار 110 روپے ڈوب گئے۔

کاروبار کے آغاز پر شعبہ جاتی بنیادوں پر خریداری سرگرمیوں سے ایک موقع پر 241پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن الیکشن کے بعد کی غیریقینی سیاسی صورتحال، گیس ٹیرف میں مزید اضافے سے صنعتی شعبوں کے لیے چیلنجز بڑھنے اور مہنگائی کی شرح میں اضافے کے سبب جاری تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔

ایک موقع پر 1227 پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں بعض کمپنیوں کے حصص کی نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی۔ نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1133.78 پوائنٹس کی کمی سے 61020.06 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

کے ایس ای 30 انڈیکس 473.29 پوائنٹس کی کمی سے 20481.42 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 2469.60پوائنٹس کی کمی سے 100991.95پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 582.31 پوائنٹس کی کمی سے 29671.90 پوائنٹس پر بند ہوا۔

کاروباری حجم بدھ کی نسبت 14فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 34کروڑ 51لاکھ 26ہزار 91حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 344 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 85 کے بھاو میں اضافہ 238 کے داموں میں کمی اور 21 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھاؤ 223.75 روپے بڑھ کر 8500 روپے اور فلپس موریس پاکستان کے بھاو 11.50روپے بڑھکر 740روپے ہوگئے جبکہ ماڑی پیٹرولیم کے بھاو 54.67روپے گھٹ کر 2267.11 روپے اور محمود ٹیکسٹائل کے بھاو 42.02روپے گھٹ کر 518.28روپے ہوگئے۔