مالدیپ نے بھارت کو فوجی واپس بلانے کیلئے 15 مارچ کی ڈیڈ لائن دیدی

مالے (اے ایف پی) مالدیپ کے صدر محمد مویزو نے چین سے واپسی کے ایک دن بعد گزشتہ روز بھارت سے کہا کہ وہ 15 مارچ تک اپنے تقریباً 100 فوجیوں کو واپس بلا لے، انہوں نے چین میں متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

صدر محمد مویزو کے ایک اعلیٰ معاون نے کہا کہ ملک کےرہنما کے دیرینہ انتخابی وعدے کا احترام کرتے ہوئے مارچ کی ڈیڈ لائن گزشتہ روز مالدیپ میں بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت کے دوران طے کی گئی۔

بھارت بحر ہند کے جزیرہ نما ملک کو اپنے اثر و رسوخ کے دائرے میں سمجھتا ہے لیکن اب ملک مالدیپ کے سب سے بڑے بیرونی قرض دہندہ چین کے مدار میں چلا گیا ہے۔

صدر محمد مویزو کے پبلک پالیسی سیکرٹری عبداللہ ناظم ابراہیم نے بتایاکہ صدر نے یہ درخواست دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی، تجویز فی الحال زیر غور ہے۔جزیرہ نما کے وسیع سمندری علاقے میں گشت کرنے کے لیے تین طیاروں کے بھارت کے طبی عملے سمیت تقریباً 89 اہلکار تعینات ہیں۔

صدر محمد مویزو ستمبر میں بھارتی افواج کو بے دخل کرنے کا وعدہ کرنے کے بعد اقتدار میں آئے تھے۔ دارالحکومت مالے پہنچنے کے بعدصدر نے کہا کہ مالدیپ چھوٹا ملک ضرور ہے،لیکن ملک کے ساتھ غنڈہ گردی برداشت نہیں کی جائے گی۔ صدر محمد مویزو نے کہا کہ ہم ایک آزاد قوم ہیں۔

میہارو اخبار نے رپورٹ کیا کہ انہوں نے ملک کی دھیویہی زبان میں کہایہ علاقائی سالمیت کی وہ پالیسی ہے جس کا چین احترام کرتا ہے۔

انہوں نے انگریزی میں کہا کہ ہم چھوٹے ہو سکتے ہیں، لیکن اس سے آپ کو ہمیں دھونس دینے کا لائسنس نہیں مل جاتا۔انہوں نے بھارتی فوجیوں کی جگہ چینی افواج کو لا کر علاقائی توازن کو دوبارہ قائم کرنےکی کوشش سے انکار کیا ۔صدر محمد مویزو کا رواں ہفتے چین کا دورہ صدر بننے کے بعد ان کا پہلا سرکاری دورہ تھا۔

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے کہا کہ معاہدوں میں انفراسٹرکچر کی تعمیر، طبی دیکھ بھال اور صحت کی دیکھ بھال، عوام کے روزگار میں بہتری، توانائی کے نئے ذرائع، زراعت اور سمندری ماحولیاتی تحفظ کے معاہدے شامل ہیں۔

صدر محمد مویزو نے کہا کہ مالدیپ صحت کی دیکھ بھال اور دواؤں کے لئےبھی بھارت پر انحصار کو کم کرے گا، اور مزید ممالک کو شامل کرے گا جہاں شہری حکومت کی جانب سے علاج معالجے کی ضرورت کے تحت بیرون ملک جا سکتے ہیں۔

حکام نے بتایا کہ زیادہ تر اہل شہری اس وقت بھارت میں علاج کرواتے ہیں، جبکہ سری لنکا اور تھائی لینڈ میں بھی کم تعداد میں جاتے ہیں۔ تاہم،صدر محمد مویزونے کہا کہ حکومت خاص طور پر بھارت کا ذکر کیے بغیر ممالک کے ایک منتخب گروپ پر انحصار کم کرے گی، اور اب متحدہ عرب امارات میں بھی علاج کی حمایت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ مالدیپ میں زیادہ تر دوائیں بھارت سے درآمد کی جاتی ہیں، اور مالدیپ اب امریکہ اور یورپی ممالک سے دوائیں درآمد کرنے کی کوشش کرے گا۔