آئی جی سندھ پولیس رفعت مختار راجا نے حال ہی میں ہٹائے گئے ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی، ڈی ایس پی عمیر طارق بجاری اور دیگر کے خلاف ایک ریٹائرڈ فوجی افسر سمیت تین شہریوں کے اغوا اور ڈکیتی کے الزام میں انکوائری کا حکم دیا ہے۔
ایک نجی اخباری ذرایع کے مطابق آئی جی پولیس نے ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا کو تفتیشی افسر مقرر کیا ہے۔
شکایت کنندہ محمد منصور شیخ نے آئی جی کو اپنی درخواست میں کہا کہ وہ ایک ریٹائرڈ فوجی افسر ہے، پولیس کی وردی میں ملبوس تقریباً 15 سے 16 افراد نے حال ہی میں گلشن اقبال میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور انہیں اور خاندان کے دو دیگر افراد کو اغوا کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بوٹ بیسن پولیس کے پاس لے جایا گیا جہاں پولیس نے ہماری رہائی کے لیے 50 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا اور تاوان کی عدم ادائیگی کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں ہمیں شیریں جناح کالونی کی ’نان فنکشنل‘ پولیس چوکی میں رکھا گیا جہاں ہمیں ہمارے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔
شکایت کنندہ منصور شیخ نے کہا کہ اس دوران میرے بیٹے احمد رضا شیخ نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی اور مجھے رہا کر دیا گیا۔
درخواست میں الزام لگایا گیا کہ یہ سب ایس ایس پی ساؤتھ عمران قریشی کے ’اکسانے اور ان کی ہدایت‘ پر کیا گیا حالانکہ وہ کسی جرم میں ملوث نہیں تھے۔