Senate of Pakistan

مسئلہ 18 ویں ترمیم نہیں، این ایف سی میں صوبوں اوروفاق کے حصے کی تقسیم ہے، اسحاق ڈار

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مسئلہ 18 ویں ترمیم نہیں، این ایف سی میں صوبوں اور وفاق کے حصے کی تقسیم ہے۔

سینیٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت پر دستخط کرنے کے بعد ہم نے بہت کام کیا ، میثاق جمہوریت میں ہی آئینی آصلاحات کا باب بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2008 میں پیپلزپارٹی آئی تو دونوں ایوانوں کی کمیٹی بنائی گئی، پیپلزپارٹی نے 18 ویں ترمیم کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 2009میں این ایف سی دیر سے ریوائز ہوا، آئین کے تحت این ایف سی ہر 5سال بعد ریوائز ہوناچاہیے ، این ایف سی کی جو نظر ثانی ہوئی ہے اس کو دیکھنے کی ضرورت ہے، این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے مالی مسائل ہیں، این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں نے جو کام کرنے ہیں وہ نہیں کر رہے ، لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وفاق کے پاس مالی کمی کی ذمہ دار اٹھارویں ترمیم ہے۔

ان کا کہنا تھا یہ سمجھا جاتا ہے کہ وفاقی حکومت کے مالی مشکلات کی وجہ 18 ویں ترمیم ہے، مگر اٹھارویں ترمیم مسئلہ نہیں، اصل مسئلہ این ایف سی کے تحت صوبوں اور وفاق کا حصہ اور وسائل کی تقسیم ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ جس مقصد کے لئے صوبوں کے حصے میں اضافہ کیا گیا تھا ، صوبوں کو وہ کام بھی کرنے چاہیئیں، پاکستان کے حقیقی چیلنجز ہیومین ریسورس ڈویلپمنٹ ہیں، کیا صوبے وہ تمام کام کر رہے ہیں جیسے صحت کا شعبہ ہے ، بلوچستان میں پینتیس سو سے زائد سکول بند ہیں کیونکہ استاتذہ دستیاب نہیں ہیں کتنے شرم کی بات ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم میں آئینی اصلاحات کا باب موجود ہے ، آئین میں ترمیم کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہم آئینی ترمیم کرتے رہے ہیں، اٹھارویں ترمیم کے متعلق مسلم لیگ ن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری گزارش ہے کہ مسلم لیگ ن اٹھارویں ترمیم کے بالکل خلاف نہیں، پارٹی کی منشور کمیٹی کو بھی ایسا کوئی کام نہیں سونپا گیا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگر ایوان یا کوئی بھی سیاسی جماعت آئینی ترمیم کرنا چاہے تو کرنا چاہیے۔