امریکا اور اسرائیل کا شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے وقفے پر اتفاق، وائٹ ہاؤس

امریکا اور اسرائیل نے شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے بمباری میں وقفے پر اتفاق کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ غزہ کے لوگوں کو 2 انسانی راہداریاں فراہم کی جائیں گی، اسرائیل نے کہا ہے وقفوں کے دوران کوئی فوجی کارروائی نہیں کرے گا۔

غزہ میں پہلے وقفے کا اعلان آج کیا جائے گا، اسرائیل کم از کم تین گھنٹے پہلے وقفے کا اعلان کرے گا۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ غزہ میں ضرورت کے مطابق یہ وقفے روزانہ کی بنیادوں پر چاہتے ہیں، امریکا ابھی غزہ میں جنگ بندی کی حمایت نہیں کرتا، غزہ میں یہ وقفے درست سمت میں اقدامات ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں مزید امدادی ٹرک جانے کی ضرورت ہے، غزہ میں روزانہ 150 امدادی ٹرک بھیجنا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ امداد کی رسائی کےلیے انسانی بنیادوں پر غزہ جنگ میں وقفے کی حمایت کرتے ہیں۔

نیٹو چیف جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی قانون اور شہریوں کی جانوں کا احترام ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ کو کسی بڑے علاقائی تنازع میں نہیں بدلنا چاہیے۔ ایران اور حزب اللّٰہ کو غزہ جنگ سے الگ رہنا چاہیے۔

دوسری طرف غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران مزید 243 فلسطینی شہری شہید ہوگئے ہیں۔

فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت سے مزید 243 فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہزار 812 ہوگئی ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی کارروائیوں کے دوران 95 خواتین اور 88 بچے شہید ہوئے۔

مجموعی طور پر غزہ میں اب تک 2918 خواتین اور 4412 بچے شہید ہو چکے ہیں۔

اس عرصے میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 26 ہزار 905 فلسطینی زخمی ہوئے۔

فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے طبی عملے کو ہدف بنانے کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ مزید 2 اسپتال بند ہوچکے ہیں جس کے بعد مجموعی تعداد 18 ہوگئی ہے۔

ترجمان کے مطابق غزہ کے 9 لاکھ رہائشی ادویات، پناہ گاہ یا تحفظ کے بغیر زندہ رہنے پر مجبور ہیں۔