بدترین مہنگائی؛ والدین بچوں کو نجی اسکولوں سے اٹھاکرسرکاری اسکولوں میں داخل کرانے لگے

کراچی: ملک میں جاری بدترین مہنگائی کی وجہ سے والدین بچوں کو نجی اسکولوں سے اٹھاکر سرکاری اسکولوں میں داخل کرانے پر مجبور ہوگئے۔

ایک نجی اخباری ذرایع کی رپورٹ کے مطابق تاریخی مہنگائی کے طلبا، ان کی تعلیم اور تعلیمی اداروں پر گہرے اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں، مہنگائی کے سبب نجی اسکولوں کو ڈراپ آئوٹ کا سامنا ہے اور کراچی میں ایک بڑی تعداد میں والدین نے اپنے بچوں کو نجی اسکولوں سے خارج کروا کر سرکاری اسکولوں میں منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔

اسی وجہ سے کراچی سمیت پورے سندھ میں سرکاری اسکولوں کی انرولمنٹ میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جبکہ نجی تعلیمی اداروں کے مالکان و ایسوسی ایشنز ان حقائق کی تصدیق کررہی ہیں کہ روز افزاں گرانی کے سبب ان کی انرولمنٹ کم ہورہی ہے اور ڈراپ آئوٹ بڑھ رہا ہے۔

آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر طارق شاہ نے اس بات کے اعتراف کے ساتھ انکشاف کیا کہ نجی اسکولوں میں سب سے زیادہ ڈراپ آئوٹ نویں اور دسویں جماعتوں کی سطح پر رپورٹ ہورہا ہے کیونکہ سرکاری اسکول میں زیر تعلیم طلبا کی نہ صرف ٹیوشن فیس معاف ہے بلکہ ساتھ ساتھ بورڈ ان سے انرولمنٹ اور ایگزامینیشن فیس بھی نہیں لیتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری اسکولوں میں طلبا کو کتابیں تو پہلے ہی مفت میں دی جارہی ہیں، اس کے برعکس نجی اسکول میں زیر تعلیم یہی بچہ اس مہنگائی میں اسکول کے ساتھ ساتھ انرولمنٹ اور ایگزامینیشن فیس بھی دے گا اور کتابیں بھی خریدے گا۔

طارق شاہ کا کہنا تھا کہ یہی مسائل فیس کے حصول میں پیش آرہے ہیں اور اگر فیس کی ادائیگی پر زیادہ دبائو ڈالیں تو والدین بچوں کو گھر بٹھانے پر ترجیح دے رہے ہیں۔

کراچی کے سرکاری اسکولوں کی حالیہ مجموعی انرولمنٹ 4 لاکھ 4 ہزار 521 ہے جس میں سے صرف پرائمری اسکولوں میں 1 لاکھ 75 ہزار 890 بچے جبکہ سیکنڈری اسکولوں میں 2 لاکھ 28 ہزار 631 طلبا انرولڈ ہیں۔

واضح رہے کہ سیکنڈری اسکولوں کے ان اعداد و شمار میں ان کیمپس اسکولوں کی انرولمنٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے جن میں ایک ہی کیمپس میں سیکنڈری کے ساتھ ساتھ پرائمری اسکول بھی قائم اور مذکورہ ڈائریکٹوریٹ کے زیر انتظام ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سال 2021/22 کی سالانہ اسکول شماری کے مطابق کراچی کے سرکاری اسکولوں کی انرولمنٹ 3 لاکھ 95 ہزار 522 تھی۔

موسی کالونی کی ر ہائشی خاتون امبرین نے بتایا کہ ان کے شوہر ایک نجی ادارے میں ملازمت کرتے تھے، شوہر کی زندگی میں چار بچے پرائیوٹ اسکولز میں پڑھتے تھے، ایک سال قبل شوہر کا انتقال ہو گیا جس کی وجہ سے مالی پریشانیاں آ گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ شوہر کے انتقال کے بعد پانچ ماہ تک بچے اسکول نہیں جا سکے کیونکہ فیسیں ادا کرنا میرے لیے ممکن نہیں تھا، اب دو بڑے بچے 10 سالہ مزمل اور 8 سالہ سبحان سمیت اپنے چاروں بچوں کو سرکاری اسکول میں داخلہ کرایا ہے کیونکہ مہنگائی اور آمدنی کم ہونے کی وجہ سے میں نجی اسکولوں کی فیس ادا نہیں کر سکتی، یہ دونوں بڑے بچے اسکول سے آنے کے بعد موٹر سائیکل مکینک کا کام سیکھ رہے ہیں۔