Care Taker PM Anwar Ul Haq Kakar

نگران وزیر اعظم کا دورہ چین مکمل، مزید معاہدوں پر دستخط

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ چین کا پانچ روزہ دورہ ختم کر کے جمعہ کی شام وطن واپس لوٹ آئے، اس دوران وہ ایسے مقامات پر گئے، جن کا اس سے قبل بہت کم غیر ملکی شخصیات نے دورہ کیا۔

ایک نجی اخباری ذرائع کے مطابق اس دوران اسلام آباد اور بیجنگ کے مابین کرنسی سویپ، چاند کے قطب جنوبی پر ریسرچ اسٹیشن قائم کرنے سمیت دیگر شعبوں سے متعلق 20 معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔

دونوں ممالک نے سی پیک سمیت مختلف شعبہ جات میں اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کا عہد کیا، مگر صدر شی جن پنگ نے اسلام آباد سے اس بات کی ضمانت مانگی ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

دستخط کردہ معاہدوں میں خنجراب سرحد کا سال بھر فعال رہنا، افغان مسئلے پر رابطہ، مسلح افواج کے درمیان قریبی اعتماداور ہم آہنگی، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات، کرنسی سویپ، چاند کے جنوبی قطب میں ریسرچ اسٹیشن کے قیام میں شراکت داری، انفرااسٹرکچر، کان کنی، سبز اور کاربن کے کم اخراج کے حوالے سے پیش رفت، صحت، ڈیجیٹل معیشت، ترقیاتی تعاون اور زرعی مصنوعات کی چین کو برآمدات کا احاطہ کیا گیا ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے چین کے صوبے سنکیانگ میں جمعہ کی نماز ادا کی، وہ اس خطے کا دورہ کرنے والے چند مسلمان سربراہوں میں شامل ہوگئے، جہاں 10 لاکھ سے زائد ایغور اور مسلمانوں کی اقلیت رہتی ہے۔

دورے کے اختتام پر جاری مشترکہ پریس ریلیز کے مطابق دونوں ممالک نے اپنے بنیادی مفادات سے متعلق امور پر تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی۔

پاکستان کی جانب سے اس بات کی دوبارہ تصدیق کی گئی کہ وہ ایک چائنہ کے اصول کا حمایتی ہے اور تائیوان کو چین کا ایک ناباقل تقسیم حصہ مانتا ہے اور پاکستان بیجنگ کی قومی اتحاد حاصل کرنے کی جدو جہد کا مضبوط حمایتی ہے اور ’آزاد تائیوان ’ کی ہر شکل کی مخالفت کرتا ہے۔