ابتدائی مراحل میں کینسر کی تشخیص کے لیے نیا پیپر ٹیسٹ وضع

میساچوسیٹس: امریکی سائنس دانوں نے ایک آسان پیپر ٹیسٹ وضع کیا ہے جو ابتدائی مراحل میں کینسر کی تشخیص کرسکتا ہے۔

امریکا کی میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنس دانوں کی جانب سے بنایا گیا یہ ٹیسٹ حمل کے ٹیسٹ کی طرح پیشاب میں موجود مرکبات کا جائزہ لیتا ہے اور نتیجہ مثبت ہونے کی صورت میں کاغذ کی پٹی پر گہری لائن واضح ہوجاتی ہے۔

2020 کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً ایک کروڑ افراد کی کینسر سے موت واقع ہوتی ہے۔ میڈیکل کے شعبے میں زبردست جدت کے باوجود بھی کینسر کی کچھ اقسام ایسی ہیں جن کی ابتدائی مراحل میں (جس وقت علاج کے کامیاب ہونے امکانات زیادہ ہوتے ہیں) تشخیص ہونا انتہائی مشکل ہے۔

بیماری کی تشخیص میں جلدی سے تاخیر کے درمیان علاج کامیاب ہونے کی شرح میں سب سے زیادہ فرق پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا افراد میں دیکھا گیا ہے۔ اس کینسر کی پہلی اسٹیج پر مردوں کے ایک سال تک بچ جانے کی شرح 81 فی صد ہوتی ہے جبکہ چوتھی اسٹیج پر یہ شرح گر کر 15 فی صد تک آجاتی ہے۔

تشخیص کا ایک طریقہ تو ہوسکتا ہے کہ کینسر زدہ خلیوں کے بنائے گئے پروٹین کا ٹیسٹ کیا جائے۔ تاہم، یہ پروٹین ابتدائی مراحل میں اتنی کم مقدار میں ہوتے ہیں کہ ان کی نشان دہی تقریباً ناممکن ہوتی ہے۔

لیکن اس نئے ٹیسٹ میں ان پروٹینز کی نشان دہی تو نہیں کی جاتی لیکن یہ بتا دیا جاتا ہے کہ یہ پروٹین جسم میں فعال ہیں۔

جب رسولیاں بڑھ رہی ہوتی ہیں تو یہ پرو ٹیزز نامی خامرے بناتی ہیں جو صحت مند بافت کو کاٹتے ہیں تاکہ کینسر کے بڑھنے کے لیے راستہ صاف کیا جائے۔

جرنل نیچر نینو ٹیکنالوجی میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق یہ پیپر ٹیسٹ ان خامروں اور کینسر کے خلیوں کی موجودگی کی نشان دہی کرتا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت