جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کا مبینہ واقعہ، مشتعل افراد نے 4 گرجا گھر جلا ڈالے

پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کا مبینہ واقعہ پیش آیا، مشتعل افراد نے 4 گرجا گھر، مسیحی برادری کے درجنوں مکان، گاڑیاں اور مال و اسباب جلا دیے۔

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کو نشانہ بنانے والوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔

واقعے پر سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جڑانوالہ کے واقعات سے قوم کا سر شرم سے جھک گیا۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے جڑانوالہ واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مذہب میں عبادت گاہوں کے احترام کا درس دیا گیا ہے، انتشار اور فساد پھیلانے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عبادت گاہوں کے تقدس کی پامالی ناقابل قبول ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے بھی جڑانوالہ کے پرتشدد واقعات کی پر زور مذمت کی۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا کہ سانحہ جوزف کالونی اور گوجرہ کے ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

واقعے پر رہنما مسلم لیگ ن پرویز رشید نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی پر کسی کو استثنیٰ نہیں ملنا چاہیے۔

پی پی رہنما شیری رحمان نے بھی واقعے کی مذمت کی۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ مسیحی برادری کے گھروں اور گرجا گھروں پر حملہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، کسی شخص یا ہجوم کو خود جج اور جلاد بن کر کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔

نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے بتایا کہ عوامی جذبات ابھار کر فساد کی کوشش کی گئی، درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔