کراچی سے صوبے کا 75 فیصد ریونیو حاصل ہوتا ہے، واصف میمن

کراچی: سندھ ریونیو بورڈ نے لیبارٹریوں، فلاح کے نام پر قائم ہونے والے اسپتالوں اور بڑے اسکولوں کی فیسوں کو جانچنے کے بعد سندھ سیلز ٹیکس میں شامل کرنے کی تجویز دیدی ہے جبکہ نیٹ فلیکس، ایمازون سمیت دیگر تفریحی او ٹی ڈی یوزرز پر ابتدائی طور پر 2 سے 3فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

سندھ ریونیو بورڈ کے چیئرمین واصف علی میمن نے ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ حکومتی پالیسی کے تحت صحت تعلیم کو اگرچہ سندھ سیلز ٹیکس سے استثنی دیا گیا ہے لیکن ایس آر بی حقائق کی بنیاد پر مذکورہ شعبوں پر سیلز ٹیکس نافذ کرنے کیلیے نئی اسمبلی سے بل منظور کروائے گی۔

انھوں نے بتایا کہ دندان سازوں، انڈینٹرز، ٹریڈرز کو سندھ سیلز ٹیکس نیٹ میں شامل کردیا گیا ہے جبکہ عدالت عظمی کے فیصلے کے بعد کاسمیٹک ڈینٹسری پر بھی سیلز ٹیکس کی وصولیاں شروع ہوگئی ہیں، ایس آر بی کے ہر شعبے میں اگرچہ چھوٹے چھوٹے ڈیفالٹرز ہیں لیکن بڑے پیمانے کے ڈیفالٹرز نہیں ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ماضی میں کچھ ریسٹورنٹس ایس آر بی کے مستقل نادہندہ تھے، جنہیں سیل بھی کیا گیا، بعد ازاں ریسٹورنٹ سیکٹر کو سندھ سیلز ٹیکس سے متعلق آگاہی دی گئی اور انہیں قائل کرنے بعد ابتدائی طور پر ماہوار 10کروڑ سندھ سیلز ٹیکس وصول ہونا شروع ہوئے، اس طرح سے اب ریسٹورنٹس، شادی ہالز، کیٹرنگ سیکٹر سے ماہوار ریونیو وصولیوں کا حجم بڑھکر 1ارب روپے ہوگیا ہے۔

چئیرمین ایس آر بی نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں کے ساتھ ٹیکس اخلاقیات یکساں اہمیت کا حامل ہے، اس سے لوگوں میں اعتماد بڑھتا ہے اور وہ ٹیکس ادائیگیوں کے لیے رضا مند ہوتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ ملک کے جی ڈی پی میں سروس سیکٹر کا 60فیصد حصہ ہے جبکہ اس شعبے سے صرف 10فیصد ریونیو وصول ہورہا ہے۔

واصف علی میمن نے بتایا کہ ایس آر بی کو سروسز کے دائرہ کار سے انکاری مختلف شعبوں کی قانونی چارہ جوئی کا بھی سامنا ہے، حکومتی سطح پر 5شعبوں کو استثنی دینے کے لیے قوانین میں ترامیم لانی پڑیں گی تاکہ سندھ سیلز ٹیکس سے متعلق ابہام دور ہونے سے قانونی چارہ جوئی کے رحجان میں کمی واقع ہوسکے۔

انھوں نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کے بعد اعتراض کنندہ کو اصل ٹیکس کے ساتھ جرمانہ و ایڈیشنل ٹیکس بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔