ممکنہ سخت معاشی اقدامات، اسٹاک مارکیٹ میں ڈیڑھ کھرب ڈوب گئے

کراچی: سیاسی منظر نامہ تبدیل ہونے کے بعد معاشی مستقبل سے متعلق غیریقینی کیفیت کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کے روز معمولی تیزی کے بعد بڑی نوعیت کی مندی رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی 48000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی۔

مندی کے سبب 81فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1کھرب 49ارب 61کروڑ 50لاکھ 47ہزار 318روپے ڈوب گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اعلان کردہ ریفائنری پالیسی میں مطلوبہ اقدامات کے فقدان سے بھی مارکیٹ میں کوئی مثبت ردعمل نظر نہیں آیا بلکہ ریفائنری آئل اینڈ گیس، بینکنگ سیکٹر کے حصص میں فروخت کی شدت رہی جس سے کاروباری دورانیئے میں ایک موقع پر 1051پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں سمینٹ سیکٹر کے حصص میں نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 956.42پوائنٹس کی کمی سے 47429.83پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

دریں اثنا سیاسی افق پر تبدیلی، نگراں دور حکومت میں آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عمل درآمد اور روپے کی ڈی ویلیو ایشن کے بڑے راونڈ کے خدشات کے باعث منگل کو بھی انٹربینک میں ڈالر کی پیشقدمی جاری رہی تاہم اسکے برعکس اوپن مارکیٹ میں ابتدائی اوقات کے دوران ڈالر قدر بڑھنے کے بعد کاروبار کے اختتام پر 295روپے سے نیچے آگئی۔

کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 49پیسے کے اضافے سے 287.91روپے پر بند ہوئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 25پیسے کی کمی سے 294.75روپے پر بند ہوا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے سے قبل سیاسی جماعتوں کے اتحاد میں ٹوٹ پھوٹ، نگراں دور حکومت میں ممکنہ سخت معاشی اقدامات سے متعلق قیاس آرائیاں زیرگردش ہیں۔

علاوہ ازیں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں منگل کو فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 600روپے اور 514روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں فی تولہ سونے کی قیمت گھٹ کر 221100روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت گھٹ کر 189558روپے کی سطح پر آگئی۔