*منافقت*

صباحت اسلم (ٹوبہ ٹیک سنگھ)

*منافقت* سے مراد ہے اپنی بُرائی کو پوشیدہ رکھنے کے لیے اپنی بھلائی کو بڑھاچڑھا کر ظاہر کرنا۔ امام ابن جریج رحمتہ اللہ علیہ کا فرمانا ہے۔’’ منافق کا قول اس کے فعل کے خلاف‘ اس کا باطن‘ ظاہر کے خلاف اس کا آنا جانے کے خلاف اور اس کی موجودگی عدم موجودگی ہوا کرتی ہے۔‘‘

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے جس گروہ پر سب سے زیادہ ناراضگی کا اظہار فرمایا ہے وہ ’’منافقین ‘‘کا گروہ ہے۔ سورۃ البقرہ کی آیات نمبر8تا16میں اللہ تعالیٰ نے ان کا طرزِ عمل بیان کرتے ہوئے انہیں عذاب الیم کی وعید سنائی ہے۔

ایک عالم کا قول ہے کہ ’’نفاق کے قریب تر وہ ہے جو کہ سمجھتا ہے کہ میں نفاق سے بری ہوں۔‘‘ حضرت حذیفہؓ سے ایک آدمی نے کہا ’’مجھے ڈر ہے کہ میں منافق نہ ہوں۔‘‘ فرمایا ’’اگر تو نفاق سے نہ ڈرتا تو منافق ہوتا۔ منافق آدمی تو نفاق سے بے خوف ہوتا ہے

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں ’’منافقوں کی یہی حالت ہے کہ زبان پر کچھ دل میں کچھ ‘عمل کچھ عقیدہ کچھ‘ صبح کچھ‘ شام کچھ ‘ کشتی کی طرح جو ہوا کے جھونکے سے کبھی ادھر ہوجاتی ہے کبھی ادھر۔‘‘

روزمرہ زندگی میں ہمارا بہت سارے منافقین سے واسطہ پڑتا ہے، یہ وہ افراد ہیں جو دنیا کے سامنے نیکی اور شرافت کے لبادے میں نظر آئیں گے اور تنہائی میں شر کے منصوبے بنائیں گے، آپ کو ایسی نصیحتیں کرتے ملیں گے جن پر خود کبھی عمل نہیں کیا ہو گا۔ ان کے دعوے جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی ہوتے ہیں۔ انا پرستی کا منافقت سے قریبی تعلق ہے۔ اپنی غلط سوچ، ذات اور شخصیت کو اس حد تک چاہنا کہ دنیا کے سامنے اچھا نظر آنے کی اداکاری کرنی پڑے، منافقت ہے۔

ایک منافق آدمی دراصل اپنی اخلاقی گراوٹ اور کمزوریوں کو چھپانے کے لئے جب الفاظ یا عمل کے ذریعے جھوٹ کا سہارا لیتا ہے تو وہ منافقت کر رہا ہوتا ہے۔

سورہ منافقون میں ناصرف منافقین کی سرزنش کی گئی ہے بلکہ ان کی پہچان بھی بتائی گئی ہے۔

جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہنے لگتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے بھیجے ہوئے پیغمبر ہیں۔ اللہ جانتا ہے کہ آپ اسی کے بھیجے ہوئے ہیں مگر اللہ جانتا ہے کہ منافق اپنے اظہارات میں جھوٹے ہیں (منافقون 1) ۔

دین اسلام میں تین طرح کے گروہ ہیں۔ مومن، کافر اور منافق۔ مومن وہ ہے جو دل، زبان اور عمل سے دین اسلام اور اسلامی تعلیمات کو قبول کرتا ہے، کافر ظاہری اور باطنی طور پر ان کا منکر ہوتا ہے، جبکہ منافق ظاہری طور پر تو خود کو مسلمان دکھاتا ہے لیکن دل سے اسلام اور اس کی تعلیمات کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔ پس ایسے لوگ جن کے قول اور فعل میں تضاد ہو، منافق کہلاتے ہیں۔

ایک ایسا نام نہاد دوست یا کولیگ جو آپ کے ساتھ بیٹھ کر ہمدردی جتائے، آپ کے دکھ درد سنے، آپ کا ساتھی اور ہمدرد ہونے کے دعوے کرے اور آپ کی غیر موجودگی میں آپ کے مخالفین کے ساتھ بیٹھ کر آپ کے خلاف سازشوں میں شامل ہو جائے، منافقین کی خطرناک ترین اقسام میں سے ایک ہے۔ ایسے لوگ ہمارے آس پاس وافر تعداد میں پائے جاتے ہیں، انہیں پہچاننا اور ان سے محتاط رہنا بہت ضروری ہے۔

کتنی ہمدردی جتانے آئے ہیں
گہری خندق میں گرانے آئے ہیں

دنیاوی آنکھ سے منافقین کامیاب نظر آتے ہیں لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے۔ دنیا میں ان کی کامیابی اس وقت تک ہے جب تک اللہ کی پکڑ میں نہ آ جائیں اور ان کے پول نہ کھل جائیں۔ اس کے بعد ذلت اور عذاب ہے۔ وقتی کامیابی کے لئے مستقل زندگی کو برباد کرنا عقلمندی نہیں۔

آنکھوں دیکھا، کانوں سے سنا اور دل سے محسوس کیا ایک سچا واقعہ یاد آ گیا جو منافقت کی ایک گھٹیا شکل ہے۔کہ ایک شخص دیندار ہوتے ہوئے دین کے کام مدد کرنے کی بجائے بلکہ دین کے کام میں رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے کہ اسکا نام روشن نہ ہو جائے لیکن یہ اسکی بھول ہوتی ہے کہ عزت دینے والی زات تو صرف اللّٰہ کی زات ہے

دل میں دوسروں کےلیے بغض،کینہ،حسد رکھتا ہے،دوسروں کے بارے میں غلط رائے مسلط کرتاہے،دوسروں پر بہتان لگاتا ہے حالانکہ کہ وہ خود ایسا ہوتا ہے جو دوسروں کے بارے غلط سوچ رکھتا ہے خود پر پردہ ڈالنے کےلیے لوگوں کو فلسفے سناتا ہے،تنقیدیں باندھتا ہے ایسے ایسے بیانات ہوتے ہیں ایسے شخص کے لوگ سمجھتے ہیں ان سے بڑھ کر کوئی ہمارا خیرخواہ نہیں ہو سکتا لیکن افسوس کے لوگ ایسے منافق کی باتوں میں آجاتے ہیں اور وہ اس منافق شخص کی باتوں میں آکر اپنے آپ کانقصان کر بیٹھتے ہیں اصل میں وہ شخص اپنے مفادات کےلیے ان کو استعمال کر رہا ہوتا ہے لوگوں کے سامنے بڑا دیندار بنتا ہے لیکن حقیقت یہ ہوتی ہے کہ وہ بندہ صرف دنیاوی شہرت کے حصول کےلئے یہ ڈھونگ رچا رہا ہوتا ہے کہ میں اس کی نظر میں بھی اچھا بن جاؤں فلاں کی نظر میں بھی اچھا بن جاؤں لیکن وہ یہ بھول جاتا ہے کہ اسکا یہ منافقانہ کردار ،چہرہ کب تک چھپ سکتا ہے ایک نہ ایک دن اسکی اصلیت سب کے سامنے آہی جاتی ہے

میرا ایسے لوگوں سے سوال ہے کہ یہ دین کا علم رکھتے ہوئے قرآن کا فہم دکھتے ہوئے دوسرے کے ساتھ ایسا منافقانہ طرز عمل کیوں اختیار کرتے ہیں؟؟؟کیا انہوں نے اپنے رب کو جان نہیں دینی کل قیامت کے یہ کیا منہ دکھائیں گے اللّٰہ جی کو؟؟؟

“لہجے میں بناوٹ رکھ کر تم دل میں بغض کیسے رکھ لیتے ہو اے اولادِ آدم ۔۔۔!”

میری دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو ایسے منافق لوگوں کے شر اور جھوٹ سے محفوظ رکھے اور ان کے اصل چہرے دکھا دے۔

نظر دوڑائیں تو آپ کو بھی ایسے بہروپیے آسانی سے مل جائیں گے

*صباحت اسلم (ٹوبہ ٹیک سنگھ)*