باجوڑ دھماکا؛ جے یو آئی ورکرز کنونشن کا سکیورٹی آرڈر جاری نہ ہونے کا انکشاف

واقعے کی ابتدائی رپورٹ مرتب، 3 افراد گرفتار
خیبرپختونخوا پختونخوا حکومت نے باجوڑ دھماکے کی ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر باجوڑ نذیر خان کے مطابق تین مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، تفتیش جاری ہے۔

آئی جی خیبرپختونخوا اخترحیات خان کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرکےڈی این اے کےلئے بھجوادیے، جائے وقوعہ کی جیو فنسنگ بھی کی گئی، بم ڈسپوزل یونٹ نے نمونے حاصل کرلئے، دھماکے میں دس سے 12 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکے والی جگہ اور اطراف سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی جس کی چھان بین کا عمل جاری ہے، فوٹیج کی مدد سےخودکش حملہ آور سےمتعلق معلومات تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

آئی جی نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ٹیم موقع پر تحقیقات میں مصروف ہے، واقعے میں ملوث تنظیم اور خودکش کی نشاندہی کر رہے ہیں، امید ہے جلد تحقیقات میں پیش رفت ہوگی۔

کور کمانڈر پشاور اور آئی جی ایف سی بھی باجوڑ پہنچ گئے۔ انہوں نے زخمی افراد کی عیادت کی۔ کور کمانڈر اور آئی جی ایف سی نے جائے وقوعہ کا بھی دورہ کیا جہاں انہیں بریفنگ دی گئی۔

مقدمہ درج

واقعے کی ایف آئی آر نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کرلی گئی ہے، جس میں دہشت گردی سمیت مختلف دفعات شامل ہیں۔

ایف آئی آر متن کے مطابق کنونشن میں 300/350 افراد موجود تھے، پروگرام جاری تھا کہ 4بج کر 10 منٹ پر خودکش دھماکہ ہوا۔

سکیورٹی ناکامی

علاوہ ازیں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ورکرز کنونشن میں سکیورٹی لیپس کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ہے، کنونشن کا سکیورٹی آرڈر جاری نہیں ہوا تھا اور سیاسی اجتماع سے متعلق اعلی پولیس حکام کو اطلاع نہیں دی گئی، ورکرز کنونشن کی اجازت اور سکیورٹی پلان میں غفلت پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔

نماز جنازہ

واقعے کے بعد باجوڑ کی فضاء سوگوار ہے اور ہر طرف غم کا سماں ہے۔ دھماکے میں شہید ہونے والے کئی افراد کی نماز جنازہ کل رات اور آج صبح ان کے آبائی علاقوں میں ادا کی گئی۔ شہداء کو ہزاروں اشکبار آنکھوں کے سامنے سپردخاک کیا گیا۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بھی باجوڑ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے شہید افراد کیلئے اجتماعی فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے اسپتال میں زخمیوں کی عیادت بھی کی۔