نئی امیونوتھیراپی کینسرکے مریضوں کیلئے امید کی نئی کرن

لندن: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایک نئی قسم کی امیونوتھیراپی موجودہ علاج سے صحتیاب نہ ہونے والے کینسر کے مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن ثابت ہوسکتی ہے۔

کنگز کالج لندن اور گائیز اینڈ سینٹ تھامس این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ میں کینسر ریسرچ یو کے کی مالی اعانت سے کی جانے والی تحقیق میں MOv18 IgE نامی دوا سے اوورین کینسر میں مبتلا مریضوں کی رسولیوں کے سکڑنے کا مشاہدہ کیا گیا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے نتائج کیموتھیراپی کے مزاحم سرطان میں مبتلا مریضوں کے لیے بالکل نئی قسم کی انسداد کینسر دوا بنانے کے لیے راہ ہموار کرسکتے ہیں۔

تحقیق میں محققین نے اینٹی باڈی کی ایک قسم IgE کو آزمایا کہ آیا اس کو انسان میں کینسر کے علاج کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔

امیونوتھیراپی جسم کے قدرتی مدافعتی نظام کو کینسر پر حملہ آور ہونے کے لیے متحرک کرتی ہے۔

کینسر میں استعمال کی جانے والی موجودہ اینٹی باڈی ادویات IgG سے تعلق رکھتی ہیں۔ تاہم، IgE اینٹی باڈیز کی انسانوں پر آزمائش پہلی بار کی گئی ہے۔

تحقیق کے سربراہ مصنف پروفیسر جیمز اسپائسر کا کہنا تھا کہ IgE ایک بالکل نئی قسم کی اینٹی باڈی تھیراپی ہے، جس میں پہلے مرحلے کی آزمائش میں بہترین نتائج فراہم کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ مریضوں نے دوا کو باآسانی برداشت کیا اور اوورین کینسر میں مبتلا افراد میں موجود رسولیوں کے حجم کو کم کردیا۔ نتائج کیموتھیراپی کے مزاحم سرطان میں مبتلا مریضوں کے لیے بالکل نئی قسم کی انسداد کینسر دوا بنانے کے لیے راہ ہموار کرسکتے ہیں۔