Quran

ڈنمارک میں تیسری بار قرآن پاک کو جلانے کی ناپاک جسارت

کوپن ہیگن: ڈنمارک کے دارالحکومت میں عراق کے بعد مصر کے سفارت خانے کے سامنے بھی ہونے والے مظاہرے میں دو انتہا پسندوں نے قرآن پاک کے نسخے کو جلانے کی ناپاک جسارت کی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈنمارک میں ایک ہفتے کے دوران قرآن کی بے حرمتی کا یہ تیسرا واقعہ ہے جب کہ اس قبل سویڈن میں بھی رواں ماہ تین بار قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مکروہ حرکت کی گئی۔

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں مصر کے سفارت خانے کے باہر قرآن پاک کو جلانے کی ناپاک جسارت ‘ڈینش پیٹریاٹس’ نامی انتہاپسند جماعت نے کی جب کہ اس سے قبل دو بار عراق کے سفارت خانے کے باہر بھی یہی گھناؤنی حرکت کی گئی تھی۔

ڈنمارک کی حکومت نے قرآن مجید کو جلانے کے عمل کو شرم ناک اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی تاہم یہ روایتی راگ بھی الاپا کہ آزادیٔ اظہارِ رائے کے قانون کے تحت کسی بھی غیر متشدد مظاہرے کو روکنے کا ان کے پاس کوئی جواز نہیں۔

قرآن کی تیسری بار بے توقیری پر ڈنمارک کی طرح سویڈن نے بھی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلمانوں کی مقدس کتاب کو جلانے کی مذمت کرتے ہیں لیکن آزادیِٔ اظہارِ رائے کے قوانین کے باعث اسے روک نہیں سکتے۔

یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے قانون کے پروفیسر ٹرائن بومباخ نے کہا کہ اظہار رائے کی وسیع آزادی سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے صرف نعرے نہیں بلکہ مختلف طریقوں جیسے اشیاء کو جلانے کے ذریعے بھی احتجاج کرسکتے ہیں۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کے مسلسل واقعات سے مسلم ممالک میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔ عراق میں گزشتہ ہفتے مظاہرین نے سویڈن کے سفارت خانے کو آگ لگادی تھی اور سفیر کو ملک کو بدر کردیا گیا تھا۔

او آئی سی نے بھی سویڈن کی خصوصی ایلچی کی حیثیت ختم کرتے ہوئے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات اُٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

ترکیہ نے بھی قرآن کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ڈنمارک سے مقدس کتاب کی گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

عراق کی وزارتِ خارجہ نے یورپی یونین سے اظہارِ رائے کی نام نہاد آزادی اور مظاہرے کے حق کے نام پر قرآن مجید کی بے حرمتی کے مسلسل واقعات پر ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تھا۔