سول جج نے تشدد سے متاثرہ بچی کے والد کو صلح کی پیشکش کردی

اسلام آباد کے سول جج عاصم حفیظ نے اپنے گھر میں تشدد کا شکار ہونے والی بچی رضوانہ کے والد کو صلح کی پیشکش کردی ہے۔

رضوانہ کی والدہ کے مطابق جج صاحب نے کہا ہے کہ وہ علاج کا سارا خرچہ اور الگ سے بھی رقم دینے کو تیار ہیں۔

متاثرہ بچی کی والدہ نے مزید کہا کہ جج صاحب کی پیشکش کے بعد میں نے اُن پر واضح کردیا ہے کہ مجھے اپنی بیٹی پر تشدد کا انصاف چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری بچی کی صورتحال بہت نازک ہے، ہم صلح کسی صورت نہیں چاہتے، جج صاحب کو کہا کہ آپ عدالتوں میں انصاف کرتے ہیں آج اپنے کیس میں بھی انصاف کریں۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں جج کے گھر میں 14 سالہ گھریلو ملازمہ پُراسرار طور پر زخمی ہوئی، سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ نے بچی کی ماں کو سرگودھا سے راولپنڈی بلایا، تشویش ناک حالت میں حوالے کیا اور واپس گھر چلی آئی۔

ماں زخموں سے چور اولاد کو اسپتال لے آئی، بچی کی خراب حالت دیکھ کر ڈاکٹر بھی پریشان ہوئے اور انہوں نے پولیس کو بلا لیا۔

اس سے قبل ایک بیان میں سول جج عاصم حفیظ نے کہا تھا کہ بچی دسمبر 2022ء میں ہمارےپاس آئی تھی، وہ گھر واپس جانے کو تیار نہیں تھی، کہتی تھی کہ والدہ مجھے ماریں گی۔

انہوں نے کہا کہ بچی سر پر اسکارف لیتی تھی اور کبھی سر کی چوٹ سے متعلق کوئی شکایت نہیں کی، جب بچی کو کہا کہ تمہیں گھر چھوڑ آتے ہیں تو اس نے دیوار کے ساتھ ٹکر ماری۔