بہاولپور یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات کیلیے کمیٹی قائم، وی سی کے وارنٹ کی ہدایت

اسلام آباد: اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں نازیبا تصاویر اسکینڈل پر نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلیٰ پولیس افسران کی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے پیش نہ ہونے پر وی سی کے وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت کردی۔

مخدوم سید سمیع الحسن کی صدارت میں تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ کمیٹی نے نازیبا تصاویر کے معاملے پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب کے اجلاس میں نہ آنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

قائمہ کمیٹی نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر کے وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت کردی۔ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار نے کہا کہ وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کسی کی نہیں سنتے۔

قائمہ کمیٹی نے جامعہ کے سیکیورٹی انچارج کے پاس طالبات کی نازیبا تصاویر کی موجودگی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملے پر ڈی پی او بہالپور کو قائمہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔

چئیرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ اعلی تعلیمی اداروں میں اس قسم کے واقعات کسی صورت برداشت نہیں کیے جاسکتے۔ قائمہ کمیٹی نے ہدایت دی کہ چیئرمین ایچ ای سی اس سارے معاملے کی نگرانی کریں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس، اعلیٰ پولیس افسران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

دریں اثنا اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپو رمیں منشیات کی خرید و فروخت اور نازیبا تصاویر کے اسکینڈل پر نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔

کمیٹی میں سیکریٹری معدنیات بابر امان بابر، ڈی آئی جی امین بخاری اور ڈی آئی جی راجہ فیصل شامل ہیں۔ کمیٹی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کرے گی۔ کمیٹی واقعہ میں ملوث افراد کا تعین کرے گی اور اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کرے گی۔

اس شرمناک واقعے میں جو بھی ملوث ہے اسے چوک پر لٹکایا جائے، چیئرمین ایچ ای سی

دریں اثنا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار نے کہا کہ ایک باپ اور ایک استاد کی حیثیت سے چاہتا ہوں اللہ کرے یہ واقعہ جھوٹ نکلے، یہ بات باعث شرم ہے کیا ہوگیا ہے ہمارے اداروں کو، اگر واقعی ایسی کوئی بات ہے تو ہمیں اس کو مثال بنانا ہو گا کسی کو بھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔

چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ ایچ ای سی نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ یونی ورسٹی سے حاصل کرلی ہے، سزا کا عمل جب تک نہیں ہوگا جب تک یہ چیزیں چلتی رہیں گی، اس واقعے میں جو بھی ملوث ہے اس کو چوک میں لٹکا دینا چاہیے.