یوکرین سے خوراک سپلائی معاہدہ بحالی کیلیے پاکستان سرگرم

اسلام آباد: پاکستان نے سمندر کے راستے یوکرین سے خوراک کی ترسیل کیلیے روس سے ہونیوالے معاہدے کی تجدید کیلیے کوششیں شروع کر دی ہیں تاکہ دنیا میں خوراک کے ممکنہ بحران سے نمٹا جاسکے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ترکیہ کے اپنے ہم منصب اور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے رابطے کئے ہیں۔واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ کے بعد ترکی اور اقوام متحدہ کی کوششوں سے روس نے معاہدہ کیا تھا کہ یوکرین سے دنیا کو خوراک کی ترسیل سمندر کے راستے کرنے کی اجازت دیگا۔

وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری گذشتہ روز ترکیہ کے وزیر خارجہ کو فون کیا اور کہا کہ 2022 میں تاریخی بلیک سی گرین کوریڈور معاہدہ کرانے میں ترکی کے کردارقابل ستائش ہے جس نے خوراک کی عالمی قیمتوں کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اب اس معاہدے کی تجدید کیلئے بھی کردارادا کرنا چاہئے۔

روس نے رواں ہفتے اس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس کی تجدید نہیں کریگا جس سے دنیا کو خوراک کی سپلائی کے خدشات بڑھ گئے یوکرین کے وزیر خارجہ نے رواں ہفتے دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستان سے اس معاہدے کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔

یاد رہے یوکرین ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) کو اناج فراہم کرنے والا بڑا ملک ہے۔ یورپی کمیشن کے مطابق یوکرین عالمی گندم مارکیٹ کا 10%، مکئی کا 15% اور جو کا 13% حصہ ڈالتا ہے ۔ یہ سورج مکھی کے تیل مارکیٹ کا بھی ایک اہم کھلاڑی بھی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) نے اس وقت خبردار کیا تھا کہ جنگ کی وجہ سے تقریباً 47 ملین افراد “خوراک کی شدید عدم تحفظ” میں دھکیل سکتے ہیں۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ توقع ہے کہ بلاول اپنے روسی ہم منصب سے اس معاملے پر بات کریں گے۔ پاکستان نے روس اور یوکرین کے درمیان تنازع شروع ہونے کے بعد سے اپنے تعلقات میں نازک توازن برقرار رکھا ہے۔ لیکن 1993 میں سفارتی تعلقات قائم کرنے کے بعد یوکرین کے کسی بھی وزیر خارجہ کے پہلے دورے کو پاکستان کی جانب سے مغرب کے تحفظات کودور کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیا۔

بلاول نے روسی حملے کی مذمت کیے بغیر یوکرین کے تنازعے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔