پی ٹی آئی دور میں 3 ارب ڈالر کی تقسیم کا فرانزک آڈٹ کرانے کا فیصلہ

اسلام آباد: پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 3 ارب ڈالرز کی تقسیم کے معاملے کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین نورعالم خان کی زیرصدارت ہوا جس میں پی ٹی آئی دور حکومت میں 3 ارب ڈالرز کے قرضے دیے جانے کے معاملے پر غور کرنے کے بعد قرضوں کی تقسیم کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا گیا۔

دوران اجلاس چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے استفسار کیا کہ 19 اپریل کو اسٹیٹ بینک کو لکھا تھا کہ 620 لوگوں کو 3 ارب ڈالر کا قرضہ دیا گیا، آپ نے جو قرضہ 5 فیصد ( شرح سود ) پر دیا تھا اس سے فائدہ کیا ہوا؟ آپ کی پالیسی اتنی اچھی تھی تو کشکول اور بڑا کیوں کیا؟

اس سوال پر سیکریٹری خزانہ نے بتایاکہ یہ ری فنانس اسکیم تھی، یہ اسٹیٹ بینک کا مینڈیٹ ہے، اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کے ذریعے عمل درآمد کرایا تھا اور یہ بینک اور کلائنٹ کے درمیان کی معلومات ہے۔

اس پر پی اے سی چیئر مین نے استفسار کیا کہ وہ کون سے نیک لوگ تھے جن کے لیے یہ اسکیم متعارف کرائی گئی؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایاکہ یہ اسکیم مارچ 2020 میں ایک سال کے لیے کورونا کے بعد شروع کی گئی ، اس اسکیم میں کوئی فارن کرنسی شامل نہیں تھی۔

گورنر اسٹیٹ بینک کے جواب پر برجیس طاہر نے کہاکہ صرف 620 لوگوں کے نام بتائیں، یہ ہمیں کون سا لیکچر دے رہے ہیں؟ جن لوگوں نے فنڈ لےکر بدنیتی کی ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھاکہ 5 فیصد پر اس کو ریوائز کیا گیا، اسکیم انڈسٹری اور مشینری کیلیے تھی اس میں 85 فیصد سے زیادہ لینڈنگ پرائیویٹ بینکوں کی ہے، 42 فیصد قرضہ لینے والے ٹیکسٹائل سیکٹر سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں 394 ارب روپے کی ادائیگی ہوئی ہے۔

چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے کہا کہ کون سے قانون کے تحت اسٹیٹ بینک نے یہ فیصلہ کیا؟ آپ نے لسٹ شائع کرنی ہے، وزارت دفاع کی طرف سے بھی انکوائری میں ایک بندہ شامل ہونا چاہیے۔

اس کے جواب میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آپ مناسب سمجھیں تو نام شائع کرنے کے بجائے ان کیمرا بریفنگ دے دیں۔