سندھ میں شعبہ صحت کا برا حال

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے تسلیم کیا ہے کہ سندھ میں ڈاکٹروں کی شدید کمی کا سامنا ہے، صوبے میں 7500 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر موجود ہے جبکہ ہمیں 1500 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر درکار ہے۔

کراچی کی نجی یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا تھا کہ اس وقت سندھ بھر میں تقریباً آٹھ ہزار ڈاکٹرز خدمات انجام دے رہے ہیں، ساڑھے 7 ہزار افراد کیلئے ایک ڈاکٹر ہے جبکہ ہمیں ہر 1500 نفوس پر ایک ڈاکٹر درکار ہے۔

صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ ملک میں اسقاط حمل کے حوالے سے قانون موجود ہے تاہم غیر تربیت یافتہ دائیوں کے باعث ہر سال سینکڑوں مائیں موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں، عوام کو حمل کے مسائل سے آگاہی فراہم کریں گے۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا تھا کہ آبادی میں اضافہ بڑا مسئلہ ہے، اس کے اثرات ملکی معیشت کے ساتھ ساتھ روزگار، تعلیم، صحت اور خوارک کی کمی کی شکل میں سامنے آرہے ہیں۔

یونائیٹڈ نیشن پاپولیشن فنڈ (یو این پی اے) کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی آبادی 8 ارب نفوس سے تجاوز کر چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سندھ کی آبادی میں سالانہ 2.41کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے، صوبے کی موجودہ آبادی 5 کروڑ 63 لاکھ ہے جو 2050 تک 9 کروڑ 57 لاکھ تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان 8 ممالک میں شامل ہوگا جو 2050ء تک دنیا کی متوقع آبادی کا نصف ہوگا، ان میں کانگو، مصر، ایتھوپیا، بھارت، نائیجیریا، فلپائن اور امریکا شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی موجودہ آبادی 24 کروڑ 5 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، جو 2050ء تک بڑھ کر 40 کروڑ 30 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے.

کیٹاگری میں : صحت