سُپر ٹیکس ختم کیا جائے، سینیٹ میں بجٹ سفارشات منظور

پارلیمنٹ کے ایوان بالا (سینیٹ) میں بجٹ 24-2023ء کی سفارشات منظور کرلی گئیں۔

سینیٹ نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی بجٹ سفارشات کو منظور کر لیا، کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے سفارشات پیش کیں۔

سینیٹ سفارشات میں کہا گیا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کےلیے فنڈ مختص کیا جائے اور صحت کے شعبے کےلیے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔

سفارشات میں مزید کہا گیا کہ ریئل اسٹیٹ اور زراعت پر بتدریج ٹیکس متعارف کرایا جائےجبکہ پی آئی اے، اسٹیل ملز کی نجکاری کے عمل کو تیز کیا جائے۔

بجٹ سفارشات میں یہ بھی کہا گیا کہ سُپر ٹیکس اور جوس کی صنعت پر ایف ای ڈی ختم کیا جائے جبکہ 2 ہزار ارب روپے کا اضافی ٹیکس ریونیو ٹارگٹ نئے ٹیکس پیئرز سے لیا جائے۔

سینیٹ کی بجٹ سفارشات میں کہا گیا کہ برآمدی صنعت کےلیے 104 ارب سبسڈی مختص کی جائے، گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے، گوادر ترقیاتی اتھارٹی کے باقی فنڈز جاری کیے جائیں۔

سفارشات میں کہا گیا کہ بجلی بل میں ٹی وی فیس 35 سے بڑھا کر 50 روپے کی جائے، جس میں 15 روپے ریڈیو پاکستان کےلیے ہوں گے۔

سینیٹ سفارشات میں کہا گیا کہ گاڑی کے ٹوکن پر 500 روپے لیوی ریڈیو لائسنس فیس کے مد میں لی جائے۔

بجٹ سفارشات میں کہا گیا کہ بجلی کی خرید و فروخت مساوی بنیادوں پر ہونی چاہیے، 2 کے وی جنریٹرز کو ٹیکس فری کیا جائے۔

سینیٹ سفارشات میں کہا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی پر اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، پاکستان میں بننے والے اسپورٹس سامان پر کسٹم ڈیوٹی ختم کی جائے۔

بجٹ سفارشات میں مزید کہا گیا کہ کریڈٹ کارڈ ٹرانزیکشن پر فائلرز اور نان فائلرز کا سابقہ ٹیکس برقرار رکھا جائے جبکہ ایکسپورٹ کی صنعت کو ٹیکس ہالی ڈے دی جائے۔

سینیٹ سفارشات میں یہ بھی کہا کہ بیج، کھاد، سولر پروڈکشن اور کھانے کی اشیاء پر سبسڈی کا میکنزم بنایا جائے۔