چین کو ادا کیا گیا ایک ارب ڈالر قرض آج یا پیر تک واپس مل جائیگا، وزیر خزانہ

اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چین کو ادا کیا گیا ایک ارب ڈالر قرض آج یا پیر تک واپس مل جائے گا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے جو قرض واپس کیا، وہ دوبارہ مل رہا ہے۔ چین سے ایک ارب ڈالر آج یا پیر کو آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ایک ارب ڈالرپر گفت و شنید مکمل ہوچکی ہے جب کہ بینک آف چائنا کے ساتھ بھی 30 کروڑ ڈالر پر بات چیت چل رہی ہے۔چین کے سواپ معاہدے کے تحت بھی ڈالرز آئیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ اسٹریٹجی پیپر میں تاخیرکی وجہ عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) کے ساتھ بات چیت میں تاخیر تھی۔ آئی ایم ایف نے بیرونی فنانسنگ کی شرائط رکھی ہے، جسے پورا کررہے ہیں۔تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے،تمام انتظامات کردیے گئے ہیں۔ ایک گیس پائپ لائن کا اثاثہ 50 ارب ڈالر کا پاکستان کے پاس ہے جب کہ ریکوڈک سے 6 ہزار ارب ڈالرحاصل کیے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن نہ بھی ہوتا تب بھی بجٹ ایسا ہی پیش کرتے۔ بجٹ میں 223 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کیے گئے ہیں، جس میں آئی ٹی سیکٹر اور ایس ایم ایز پر توجہ دی ہے۔ سی پی آئی29 فیصد اور کورانفلیشن 20 فیصد کے لگ بھگ ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین سب سے زیادہ پسا ہوا طبقہ ہے۔موجودہ ٹیکس دہندگان پرکم سے کم بوجھ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔نان فائلرپر0.6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس معیشت کو دستاویزی کرنے کے لیے لگایا گیا ہے۔ 3.5 شرح نمو حاصل کی جاسکتی ہے، مہنگائی اور شرح نمو کے حساب سے ٹیکس کا ٹارگٹ رکھا جاتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ کراچی پورٹ پر کنٹینرز کی کلیئرنس میں تاخیرپر چیئرمین ایف بی آر سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے ہیں۔اسمگلنگ کم ضرور ہوئی ہے مگر ابھی ختم نہیں ہوئی۔اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایکشن لے رہے ہیں۔5 ارب روپے مالیت کی چینی قبضے میں لی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیرمعمولی منافع پرٹیکس سے متعلق ترمیم کی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے اس پرقانون شامل کیا ہے اوروہی تناسب کا فیصلہ کرے گی۔ 99 ڈی کے قانون کے تحت 50 فیصد تک ٹیکس غیرمعمولی منافع پرلیا جائےگا.