Supreme Court Building

ججمنٹ ری ویو ایکٹ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ججمنٹ ری ویو ایکٹ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پنجاب انتخابات فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی نظر ثانی اور ریو آف ججمنٹس کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگر قانون کیخلاف کیس مضبوط نہ ہوا توآٸندہ لاٸحہ عمل طے کرینگے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا کہ موجودہ قانون کے تحت تین رکنی بینچ نظر ثانی درخواست سن نہیں سکتا۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر آئین کے آرٹیکل دس سے متصادم اور عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہے، ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر قانون کو معطل کر کہ آٹھ رکنی بنچ کے سامنے سماعت کے لیئے مقرر کیا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم بار بار قانون کو معطل نہیں کر سکتے، ہم نے پہلے ایک قانون کو معطل کیا دوسرے کو معطل نہیں کرسکتے۔ عدالت نے ججمنٹ ری ویو ایکٹ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

پی ٹی آئی نے ری ویو ایکٹ کیس میں فریق بننے کی درخواست کی جو عدالت نے منظور کرلی۔

پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیے کہ درخواست پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے دائر کی ہے، سپریم کورٹ کے پاس اختیار ہے کہ فیصلوں پر نظر ثانی کرسکتی ہے، نظر ثانی اور اپیل دو الگ الگ دائرہ اختیار ہیں، آئین سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف اپیل کا نہیں کہتا، کسی معاملے پر مجلس شوریٰ آئین کے مطابق قانون سازی کر سکتی ہے، کوئی بھی قانون بنیادی آئین کی خلاف ورزی میں نہیں بنایا جاسکتا۔

جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ آرٹیکل 188 کو ایکٹ آف پارلیمنٹ سے مشروط کیا گیا، کیا ایکٹ کےزریعے نظرثانی کی محض نوعیت نہیں بدلی گئی؟۔

وکیل علی ظفر نے کہا کہ ایسے ہی قوانین بنتے رہے تو کیا پتہ کل سیکنڈ اپیل کا قانون آجائے، نئے ایکٹ سے نظر ثانی کو اپیل جیسا اختیار دیا گیا ہے، اپیل در اپیل کا حق ملتا گیا تو سپریم کورٹ کے فیصلے حتمی نہیں ہونگے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اپیل اور نظر ثانی میں بہت فرق ہے، اب ایکٹ سے اپیل اور نظر ثانی کو یکساں کردیا گیا ہے، کیا اب اس اپیل کے خلاف بھی نظر ثانی میں جانے کا آپشن ہوگا۔

سپریم کورٹ نے ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈرز 2023 قانون کیخلاف کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے انتخابات میں تاریخ دینے پر اعتراض اٹھایا تھا۔