Lahore High Court

یاسمین راشد کی بریت کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے، آئی جی پنجاب

لاہور: آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ عدالت نے تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی بریت کا فیصلہ سنا دیا، عدالتی فیصلے سے متعلق ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔

لاہور میں دیگر سینئر افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ یاسمین راشد سے متعلق عدالت سے تین چیزوں کی استدعا کی گئی، ریمانڈ کے بعد حقائق کی تصدیق کی جاسکتی تھی۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ یاسمین راشد کی جناح ہاؤس موجودگی اور ہدایت سے متعلق کالز بطور ثبوت موجود ہیں اور انہیں فرانزک کروانے کروانے کےلیے یاسمین راشد کا موبائل فون درکار ہے، انکے ریمانڈ کی استدعا اسی لئے کی گئی تھی کہ تفتیش کا دائرہ کار وسیع کیاجاسکتا۔

’یاسمین راشد نے 41 کالز کی ہیں‘

ڈاکٹر عثمان انور نے مزید کہا کہ 154 کالز ایک جیسی ہیں جبکہ یاسمین راشد نے 41 کالز کی ہیں، واٹس ایپ گروپس کے 170 افراد کی شناخت کرچکے ہیں، واٹس ایپ کالز اور دیگر ڈیٹا بھی عدالت میں رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 8 مارچ (زمان پارک کے باہر ہونے والے ہنگامے) اور 9 مئی کی ہنگامہ آرائی کی کالز کا ڈیٹا ملتا جلتا ہے، شرپسندوں کو شناخت کے بعد گرفتار کیا گیا، فون کالز کا ریکارڈ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحبان کی عزت کرتے ہیں، رپورٹ ان کو پیش کرتے رہیں گے،

انہوں نے کہا کہ 9 مئی واقعات کو خاص وقت پر منصوبہ بندی کے تحت انجام دیا گیا، جناح ہاؤس، جی ایچ کیو، ریڈیو پاکستان و دیگر تنصیبات پر ایک ہی وقت پر حملے ہوئے، ایک ایک کال کا نمبر موجود ہے ریکارڈ عدالتوں میں پیش کررہے ہیں۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ بھارت کے دانت کھٹے کرنے والی پاک فضائیہ کو بھی نشانہ بنایا گیا، 9 مئی کو شہدا یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی، سوشل میڈیا پر میڈیا اداروں کے خلاف پروپیگنڈا بھی کیا گیا۔