مجھے اور بشریٰ بی بی کو صبح گرفتار کیا جائے تو سب کو پُرامن احتجاج کرنا ہے، عمران خان

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ صبح میری اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری ہوسکتی ہے، اس صورت میں سب کو پُرامن احتجاج کرنا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ٹویٹر پر اسپیس بنایا گیا جس میں عمران خان شامل ہوئے اور صارفین کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اپنے ذہن میں ڈال لو رات جب زیادہ اندھیری ہو جاتی ہے تو اس کا مطلب صبح ہونے والی ہے، جو آزادی کی جنگ میں لڑ کر مرتا ہے تو وہ شہید کہلاتا ہے، میں نے اپنے معاشرے کو کبھی اتنا نیچے نہیں گرتے دیکھا، کبھی خواتین پر ایسا تشدد نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب لوگوں میں خوف پھیلانے کے لیے کیا جا رہا ہے، یہ فضا بنائی جا رہی ہے کہ جب دوبارہ عمران خان کو گرفتار کیا جائے تو کوئی دوبارہ باہر نا نکل سکے مگر میری منگل 23 مئی کو نیب میں پیشی کے موقع پر گرفتاری کا امکان ہے، ایسی صورت میں آپ سب کو پُرامن احتجاج کرنا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی آواز بلند کرنی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ آئین ٹوٹ چکا ہے آئین میں واضح لکھا ہے کہ 90دن میں انتخابات ہونے چاہیے، آئین جب ٹوٹتا ہے تو جو طاقتور کرنا چاہتا ہے وہ کرتا ہے، طاقتور فیصلہ کرتا ہے کہ اس نے آئین کی کون سی شق ماننی ہے اور کون سی نہیں ماننی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ اور حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ الیکشن نہیں کروانے کیونکہ اگر الیکشن ہوئے تو انہیں اندازہ ہے کہ تحریک انصاف جیت جائے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’انہیں صرف کورکمانڈر ہاؤس یاد ہے کہ کورکمانڈر جلایا گیا اور اس پر بھی تحقیقات کرنے کے بجائے لوگوں کو پکڑنا شروع کردیا، کون لوگ تھے جنہوں نے کورکمانڈر کا گھر جلایا کس نے گھر کا دروازہ کھولا کوئی تحقیقات نہیں ہوئی، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ طاقتور لوگ اتنے نیچے گر جائیں گے‘۔

عمران خان نے کہا کہ ہم پر یہ مشکل وقت ہے، اللہ انسان کو آزمانے کے لیے مشکلات بھیجتا ہے، اگر آج ہم ان کے خوف میں آگئے تو ساری زندگی انکی غلامی میں چلے جائیں گے، یہ انکا خوف عارضی ہے جسے یہ زیادہ دیر تک قائم نہیں کرسکتے، انکے پاس اتنی جیلیں بھی نہیں ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو اس طرح میں نے زندگی میں کبھی گرتے نہیں دیکھا، یہ کیسا وقت آگیا ہے کہ فیصلہ کیا گیا کہ ڈنڈے کے زور سے سب کو سیدھا کردو۔

عمران خان نے کہا کہ ’حقیقی آزادی کا مقصد انصاف ہے، رول آف لاء قائم کرنا، جی ایچ کیوں یا کنٹونمنٹ، پرامن احتجاج کرنا بنیادی حق ہے، نوجوان قوم بناتے ہیں، سوشل میڈیا کا ایک کمال یہ ہوا ہے کہ نوجوان اصل مسئلہ سمجھ گئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس منیر کے ایک فیصلے نے ملک تباہ کر دیا، جسٹس منیر کے فیصلے بعد بار بار عدلیہ نے طاقتور کے ساتھ مل کر نظیہ ضرورت کے تحت فیصلے کرنے شروع کردیئے، 2007 میں عدلیہ بحالی تحریک شروع کی جس کے بعد عدلیہ نے آزادانہ فیصلے شروع کردیئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے ایک مرتبہ پھر عدلیہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، لیکن مجھے لگتا ہے عدلیہ کھڑی ہوجائے گی اور پاکستان کو اس وقت مشکل وقت سے نکالے گی، تمام ممالک نے کہا کہ پہلے اپنے ملک میں سیاسی استحکام پیدا کریں۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ’میں نے بہت مرتبہ ان کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن جب الیکشن کی بات کرو یہ ڈر جاتے ہیں، مجیب الرحمن نے بار بار کوشش کی یحی خان سے بات کرے لیکن وہ اس سے بات کرنا نہیں چاہتے تھے کیونکہ وہ الیکشن ہونے نہیں دینا چاہتے تھے، ابھی بھی انکی کوشش ہے کہ الیکشن نا کروائے جائیں اور الیکشن تب کروائیں جائیں جب عمران خان الیکشن نا جیت سکے’۔

چیئرمین پی ٹی آٗئی نے کہا کہ آج جو بھی یہ سب کر رہا اسے سیاست کی سمجھ نہیں ہے، انکو سمجھ ہی نہیں کہ جتنا پارٹی کو دبائیں گے وہ اتنی اوپر آئے گی، انہوں نے فیصلہ کیا کہ جہاں پی ٹی آئی کارکن ملے اسے پکڑ کر جیل میں ڈال دو، میرا ماسٹر مائینڈ سے سوال کہ کیا اس طرح پارٹی کو ختم کریں گے، لیکن اب تک جتنا دبایا پارٹی اتنی ہی اوپر گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انکو اندازہ ہی نہیں پارٹی ایم پی اے اور ایم این اے کو لے جانے سے ختم نہیں ہوتی بلکہ پارٹی ووٹ بینک کے جانے سے ختم ہوتی ہے، قوم آج بھی پی ٹی آئی اور اسکے نظریے کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے‘۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت بلکل آئینی مدت ختم ہونے کے بعد غیر قانونی ہوچکی ہے، انکا کام تھا الیکشن کروانا یہ نہیں کرواسکے، جب اللہ نے موقع دیا تو نگران حکومت کا حساب کتاب ہوگا، ان پر کیسسز ہونگے، 90 دن میں الیکشن نہیں کروا سکے، انہوں نے لوگ مروائے، ان پر کیسسز بنے گے اور انکو عدالتوں کے چکر لگوائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ میں اور بشرا بی بی صبح نیب جارہے ہیں، اور ممکن ہے ہمیں گرفتار کر لیا جائے، اگر ہماری گرفتاری ہوجاتی ہے تو آُپ سب کو پُرامن رہتے ہوئے احتجاج کرنا ہے۔

القادر ٹرسٹ کیس پر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’میں چاہتا تھا پاکستان کے نوجوانوں سیرے نبی پڑھاؤں، میں اور بشرا بی بی القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹی ہیں، ٹرسٹی کو کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا، لندن سے آنے والے پیسوں کا معاملہ کابینہ میں رکھا تو فیصلہ ہوا کہ ہم سپریم کورٹ کے جرمانے میں اس پیسے کو ایڈجسٹ کردیں گے، کیبینٹ میں بتایا گیا کہ معروف پاکستانی اور این سی اے میں خفیہ اگریمنٹ ہوا ہے، ہم اس خفیہ ایگریمنٹ پر کیس کریں گے تو 5 سے 6 سال فیصلے کو لگ جائیں گے، اور اگر ہم کیس ہار گئے تو پیسہ پھر پاکستان کو بھی نہیں ملے گا اور پاکستان پہلے بھی این سی اے سے کیس ہار چکا ہے، لہٰذا ہم نے فیصلہ کیا کہ یہ پیسہ ہم لیں گے‘۔

عمران خان نے کہا کہ میرے اوپر اب کیس بنایا کہ میں نے اس پیسوں کا کوئی مالی فائدہ لیا ہے، القادر یونیورسٹی کے اکاؤنٹس چیک کر لیں، اکاونٹ سب کے سامنے ہیں‘۔ چیئرمین پی ٹی آٗئی نے کہا کہ مجھے پتا ہے آپ لوگ میری سیکیورٹی کیلئے بہت فکر مند ہیں۔ میں ہر روز جب گھر سے نکلتا ہوں تو کوئی پتا نہیں ہوتا کہ زندہ واپس گھر آؤں گا یا نہیں؟ لیکن وزیرآباد واقعہ ہو یا جوڈیشل کمپلیکس میں بھی مجھے مارنے کی کوشش کی گئی تو کسی سیکیورٹی نے نہیں، اللّه اور صرف اللّه نے مجھے بچایا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اللّه نے جب مجھے لے کر جانا ہے تو دنیا کی کوئی طاقت مجھے بچا نہیں سکتی اور جب اللّه نے بچانا ہے تو کوئی مجھے مار نہیں سکتا، اپنے خوف کا بت توڑ دیں۔ خوف کے آگے سر نہیں جھکنا ہوتا۔ اللّه پر توکل اور ایمان رکھ کر خوف سے مقابلہ کرنا ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ آج جو لوگ پارٹی چھوڑ کر جارہے ہیں کل الیکشن میں عوام ان کے خلاف ووٹ ڈالیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارے لوگ 27سال میں کبھی توڑ پھوڑ کا حصہ نہیں بنے، کورکمانڈر کے گھر کو جلانے کے لیے انویسٹیگیشن ہوئی سب کچھ سامنے آجائے گا، پی ٹی آئی کے خلاف کورکمانڈر ہاؤس کی بنیاد پر منظم سازش کی گئی ہے۔