PTI Flag

مزید 12 سینئر ارکان کا تحریک انصاف چھوڑنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو بڑا جھٹکا لگ گیا، مزید 12 سینئر ارکان نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین کی نو مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہونے والی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں میں عسکری تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا، ان واقعات کے بعد پی ٹی آئی بکھرنے لگی ہے، سینئر ارکان نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اکیس سال پارٹی کے ساتھ رہنے والوں نے بھی کنارہ کشی کافیصلہ کر لیا ہے، فوری طور پر 12 ارکان پارٹی سے الگ ہوں گے۔ آئندہ کچھ دن اہم ہیں، جنوبی پنجاب کے 40 ارکان نے بھی اُڑنے کی تیاری کر لی ہے۔

اس وقت پنجاب اسمبلی کے سابق ارکان میں سے مزید 12 ارکان بھی ناراض ہیں۔ جو پا رٹی چھوڑ دیں گے اور اس کے لیے جلد پریس کانفرنس کریں گے۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف نے 2023 کے الیکشن میں زیادہ تر ارکان کو ٹکٹ نہیں دئیے، 2002 سے 2023 تک 99 فیصد سیاسی کھلاڑی اپنی وفاداریاں بدل چکے، بہاولپور، بہاولنگر اور احمد پور شرقیہ سے 16 سابق اور موجودہ ارکان وفاداریاں تبدیل کرچکے۔

بھکرسے موجودہ ایم این اے ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ تحریک انصاف چھوڑچکے، لیہ سے سابق وزیربہادرسیہڑ تحریک انصاف چھوڑ کر پیپلزپارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔

کوٹ ادوسے سابق ایم پی اے خرم لغاری اور عبدالحئی دستی پارٹی چھوڑچکے، اشرف رند اور نیازخان بھی تحریک انصاف کی گاڑی سے اترگئے۔

اُدھر وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کا تعلق لیہ، ڈیرہ غازی خان سےہے، مظفرگڑھ، راجن پوراور بھکرسے بھی سیاستدانوں کی وفاداریاں تبدیل ہو رہی ہیں۔

کوٹ ادو اوررحیم یارخان سے بھی سیاستدان پارٹی بدلنے کےلئے تیار ہیں، وفاداریاں بدلنے والوں کا تعلق مختلف برادریوں سے ہے۔ لغاری، دریشک، مخدوم، بوسن، کھوسہ، مزاری، ہنجرا، جکھڑ، ڈھانڈلہ اورسیہڑخاندان سے ہے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما اور کراچی سے رکن قومی اسمبلی محمود مولوی بھی تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرچکے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑنے کے ساتھ ہی ایم این اے کی نشست سے مستعفی ہونے کا بھی اعلان کردیا تھا۔

پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عامر کیانی نے بھی گزشتہ روز پریس کانفرنس میں پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں بڑی تکلیف دی۔ سیاست سیاسی لوگوں کی طرح کرنی چاہیے۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر عباد فاروق کا ایک ویڈیو بیان جاری ہوا تھا، جس میں انہوں نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرنے کے ساتھ کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کا ذمے دار پارٹی قیادت کو قرار دیتے ہوئے علیحدگی کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اب آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیں گے، تاہم بعد ازاں انہوں نے پولیس وین میں گفتگو کرتے ہوئے ہوئے کہا تھا کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر امجد نے بھی پارٹی سے راہیں جدا کر لی ہیں۔

اس سے قبل جنوبی پنجاب سے سابق 6 سے زائد اراکین صوبائی اسمبلی نے بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے 7 سابق اراکین صوبائی اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا باضابطہ اعلان کردیا، جن میں ظہیر الدین، عون ڈوگر، عبدالحئی، ملک مجتبیٰ نیاز گشکوری، سجاد چھینہ اور قیصر مگسی شامل ہیں۔