کرپٹو کرنسی کو پاکستان میں کبھی قانونی قرار نہیں دیا جائے گا، وزیر مملکت خزانہ

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو کبھی قانونی قرار نہیں دیا جائے گا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ملک میں کرپٹو کرنسی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ فیٹف نے بھی شرائط عائد کی ہیں۔ کرپٹو کرنسی کی روک تھام کے لیے انٹرنیٹ سے سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال 2023-24 کےبجٹ میں نئےشعبوں کوٹیکس نیٹ میں لایاجائے گا۔ ایف بی آر نئے بجٹ میں ڈائریکٹ ٹیکسز کی شرح بڑھائے گا۔اس ضمن میں پالیسی سطح پرکام کیا جارہا ہے اور کوشش ہے کہ عام آدمی پرٹیکسوں کابوجھ کم ہو۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹوجی ڈی پی جب تک ڈبل ڈیجٹ نہیں ہوتامشکل صورتحال رہےگی۔ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرناملک کی ضرورت ہے۔ اس سے مالی خسارہ بڑھتاہے،قرضے لینے پڑتے ہیں۔ اسمگلنگ پرقابوپاکرٹیکس نیٹ میں اضافہ کیاجائے گا۔

عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ میکرواکنامک فریم ورک کے پیرامیٹرز تیار کیے ہوئے ہیں۔بجٹ نمبرز کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔ جون کے پہلے ہفتے میں بجٹ پیش کیا جائے گا۔

اجلاس کے شرکا کو اسٹیٹ بینک حکام نے دوران بریفنگ بتایا کہ کرپٹو کرنسی مارکیٹ 2.8 ٹریلین ڈالر سے کم ہو کر 1.2 ٹریلین ڈالر رہ گئی ہے۔ کرپٹو کرنسی میں پاکستانی انویسٹمنٹ پر ایف آئی اے اور ایف ایم یو کارروائی کر رہا ہے۔ ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سہیل جواد نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کی 16 ہزار سے زائد اقسام بن چکی ہیں۔ کرپٹو کرنسی میں ٹوٹل فراڈ ہے، جسے پاکستان میں کبھی تسلیم نہیں کیا جائے گا.