Development Budget

پاکستان کا ترقیاتی بجٹ ناقابل برداشت ہوگیا ہے، آئی ایم ایف

اسلام آباد: آئی ایم ایف کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام محدود مالی وسائل کے باعث ’ناقابل برداشت‘ ہو گیا ہے۔

آئی ایم ایف کی ایک تکنیکی معاونتی رپورٹ کے مطابق پی ایس ڈی پی ناقابل برداشت ہے، کیوں کہ موجودہ منظور شدہ منصوبوں کو لاگت میں اضافے سے پہلے مکمل ہونے میں ڈیڑھ دہائی لگ سکتی ہے، لہٰذا اسے جاری رکھنا دشوار ثابت ہو گا۔

مذکورہ رپورٹ پاکستان کی درخواست پر مارچ میں آئی ایم ایف مشن کے ایک دورے کے بعد تیار کی گئی،اس رپورٹ کو باضابطہ طور پر جاری نہیں کیا گیا۔ اس میں پاکستان کے عوامی سرمایہ کاری کے انتظام میں خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور اسے مضبوط کرنے کے لیے درکار اقدامات کی سفارش کی گئی ہے۔

شدید مالیاتی رکاوٹوں اور نامکمل پراجیکٹس کے بہت بڑے بیک لاگ کے باوجود رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ بجٹ میں کل لاگت 2.3 ٹریلین روپے کے نئے منصوبے شامل کیے گئے۔

رواں سال کے دوران سیلاب سے نمٹنے کے اقدامات کیلیے مالی گنجائش پیدا کرنے کی ضرورت کی وجہ سے مالیاتی دباؤ مزید بڑھ گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی میں پہلے سے منظور شدہ منصوبوں کو مکمل کرنے کی کل لاگت 12 ٹریلین روپے ہے، اس کے مقابلے میں جاری مالی سال کے لیے 727 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔