PM House

وزیراعظم نے بھی عمران خان سے سوالوں کے جواب مانگ لیے

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے بھی تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان سے سوالوں کے جواب مانگ لیے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کی جانب سے پوچھے گئے سوالات پر ردعمل میں عمران خان سے بھی سوالات پوچھ لیے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ مجھے اس بارے میں کوئی شک نہیں کہ آپ کی سیاست جھوٹ ، یو ٹرنز اور اداروں پر حملوں پر مبنی ہے۔ عدلیہ کو اپنے لیے استعمال کرنا اور اس طرح کا رویہ اپنانا جیسے آپ پر قانون لاگو نہیں ہوتا آپ کا معمول ہے۔

شہباز شریف نے کہ آپ کے سوالوں کے بعد میرے بھی سوال ہیں آپ سے۔

پہلا سوال اقتدار سے محروم ہونے کے بعد پاکستانی فوج کے بطور ادارہ کردار کشی آپ کی سیاست ہے۔ کیا آپ نے وزیرآباد حملے سے پہلے ہی مستقل فوجی قیادت سعت اینٹیلیجنس ایجنسیوں پر کیچڑ اچھالنا شروع نہیں کیا تھا؟

دوسرا سوال: روزانہ کی بنیاد پر دھمکیاں دینے اور بے بنیاد الزامات لگانے کے علاوہ کیا آپ نے کوئی قانونی راستہ اپنایا؟ آپ نے وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون کی پیشکش مسترد کی اور قانونی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔ آپ کو کبھی بھی حملے کی حقیقت جاننے میں دلچسپی نہیں تھی بلکہ اس قابل مذمت واقعے کو معمولی سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا۔

تیسرا سوال : پیلی کاپٹر حادثے کے بعد کس کے ایما پر سوشل میڈیا پر مسلح افواج کے شہدا کے خلاف مہم چلائی گئی؟

کس پارٹی کی ٹرول بریگیڈ نے شہدا کا مذاق اڑایا جس کا پہلے کبھی بھی ہماری سیاست اور کلچر میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ آپ کے اس طرح کے اقدامات کے بعد کیا ہمیں کسی دشمن کی ضرورت ہے؟

کس نے مذہب کو سیاسی مقا صد کے لیے استعمال کیا ۔ مذہبی اصطلاحات کا چالاکی سے استعمال کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کواپنی سپورٹرز کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

چوتھا سوال: کیا آپ کی پارٹی قیادت نے مسجد نبوی میں پاکستان کے سرکاری وفد جس میں ایک خاتون وزیربھی شامل تھیں کو ہراساں کرنے والے واقعے کو ٹھیک قرار نہیں دیا اور اس پر خوشیاں نہیں منائیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ آپ بطور سابق وزیراعظم کرپشن کے ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں اورقانون پر سوال کررہے ہیں تاکہ قانون اور سیاسی سسٹم کو نقصان پہنچے۔ آپ کی اس بات پر کہ پاکستان جنگل بن چکا ہے میں مشورہ دوں گا کہ اس طرف نہ جائیں کیونکہ حقائق بہت تلخ اور تباہ کن ہیں۔ اس پر کسی اور وقت بات کروں گا