PTI Rally

حکومت ختم ہونے کے بعد باجوہ نے ہمیں الیکشن کی لال بتی کے پیچھے لگا دیا، عمران خان

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ختم ہونے کے بعد میری باجوہ سے دو ملاقاتیں ہوئیں مگر اُس نے ہمیں الیکشن کی لال بتی کے پیچھے لگا دیا۔

نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ جب ملک میں انصاف ہی نہیں تو ترقی ممکن ہی نہیں ہے، انصاف کے معاملے میں پاکستان کی عالمی رینکنگ 129ویں نمبر پر ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ حکومت ختم ہونے کے بعد میری جنرل (ر) باجوہ سے دو ملاقاتیں ہوئیں، جن کا مقصد الیکشن کا انعقاد تھا مگر ہمیں باجوہ نے لال بتی کے پیچھے لگا دیا اور پھر جب ہم نے سوچ بچار کے بعد اسمبلیاں توڑیں تو سب الیکشن سے بھاگ گئے۔

عمران خان نے کہا کہ روس یوکرین جنگ کے بعد جب تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا تو میری پیوٹن سے ملاقات ہوئی، جس میں اُس نے مجھ سے مدد کرنے کی یقین دہانی کروائی مگر پھر تحریک عدم اعتماد آگئی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں نے روس دورے سے قبل باجوہ سے مشاورت کی اور فون کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے جانا چاہیے، اُس کے بعد یہ اپنی بات سے مکر گئے اور آج تک میرے پیچھے پڑے ہوئے ہیں جبکہ میں تیل کی خریداری کا معاہدہ کرنے گیا تھا تاکہ پانچ کروڑ لوگوں کی زندگی آسان ہوسکے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنا سکتے جس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، امریکا آج چین اور روس کے ساتھ تجارت کررہا ہے جبکہ ہمارے پانچ کروڑ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے بھی نیچے چلے گئے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو مرشد کہنا کا مقصد کچھ اور تھا کیونکہ مجھے اُن کی طرح کا کوئی شخص نہیں ملا، انہوں نے 6 مہینے ایک کمرے میں گزارے، اس دوران کوئی شاپنگ کی اور نہ باہر نکلیں بس مکہ اور مدینہ جانے کی خواہش کا اظہار کرتی رہیں۔

عمران خان نے کہا کہ میرے پانچ سال بہت مشکل گزرے اگر بشریٰ بی بی نہیں ہوتیں تو معلوم نہیں کیا ہوتا۔

سابق آرمی چیف پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مدت ملازمت میں توسیع کے بعد باجوہ کو مسلم لیگ ن کے ساتھ عشق ہوگیا اور معاہدے ہونے لگے، پھر احتساب بھی بند ہوگیا اور پرانے سارے کیسز روک دیے گئے۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات کو دہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ نیب کو جنرل (ر) باجوہ چلا رہا تھا اور میرا کوئی اختیار نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانا تو پھر کون سرمایہ کاری کرے گا، سپریم کورٹ کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ فیصلے پر عمل درآمد ہوگا یا نہیں بلکہ اُسے آئین کے مطابق 90 دن میں الیکشن کے انعقاد کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر حکومت سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتی تو میں عوام کو لے کر پورے پاکستان میں نکلوں گا، سپریم کورٹ اور آئین کا ساتھ دوں گا ، جب تک میں زندہ ہوں میں یہ قبول نہیں کروں گا، لوگوں کی امید یہاں ختم ہو گئی ہے، اگر حکومت ملی تو پاکستان میں اربوں ڈالر لے کر آؤں گا۔