رواں مالی سال معاشی شرح نمو محض 0.8 فیصد رہے گی، وزارت خزانہ

اسلام آباد: وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 28.5 فیصد جبکہ معاشی شرح نمو 5 فیصد کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں محض 0.8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

وفاقی وزارت خزانہ نے ملکی قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 23-2022 کے دوران ملکی معیشت کی شرح نمو 5 فیصد کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں محض 0.8 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ مہنگائی 28.5 فیصد کی بلند سطح پر رہے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال24-2023میں شرح نمو ساڑھے 3 فیصد اور اس سے اگلے مالی سال 25-2024 میں 5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 21 فیصد رہنے کا امکان ہے البتہ مالی سال 2025 میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 7.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ وزارت خزانہ نے شرح سود میں اضافے اور ایکسچینج ریٹ میں اضافے کو قرضوں کے حجم میں اضافے اور مہنگائی کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2022 تک پاکستان کا قرضہ 55 ہزار 800 ارب روپے تھا، جولائی تا دسمبر ڈالر کا ایکسچینج ریٹ11 فیصد بڑھا، دسمبرتک پاکستان کے قرض میں مقامی قرضہ 62.8 فیصد اور غیرملکی قرضہ 37.2 فیصد تھا۔ جولائی تا دسمبر 3.2 ارب ڈالرکا غیرملکی قرضہ لیا گیا اور 2.7 ارب ڈالر کا قرضہ واپس کیا گیا۔

وزارت خزانہ کے مطابق اس سال ملک میں مہنگائی کی شرح 28.5 فیصد رہے گی، آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح 21 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، سال 2026 تک قرضہ معیشت کے 70 فیصد سے زائد رہنے کا خدشہ ہے، سال 2026 میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 6.5 فیصد ہوسکتی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2026 تک ڈالرکا ایکسچینج ریٹ 6 فیصد مزید بڑھنے کا امکان ہے، رواں مالی سال معاشی شرح نمو 0.8 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ رواں مالی سال کے بجٹ میں معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 5 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق شرح سود بڑھنے سے پاکستان کے ذمے واجب الادا قرضوں کا حجم بھی وسیع ہوا ہے۔ ڈالرکا ایکسچینج ریٹ بڑھنے سے بھی مہنگائی اورقرض میں اضافہ ہوا ہے۔