واجبات کی عدم ادائیگی، صحت کارڈ پر نئے مریضوں کے علاج پر پابندی

پشاور: اسٹیٹ لائف انشورنس کو عدم ادائیگی پر خیبرپختونخوا کے اسپتالوں میں صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت نئے مریضوں کے علاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستا ن نے اپنے اعلامیے میں صحت کارڈ پلس پروگرام پینل میں شامل اسپتالوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت نئے مریض لینا بند کر دیں۔

اسٹیٹ لائف انشورنس کے اعلامیے کے بعد صوبے بھر کے اسپتالوں میں صحت کارڈ پلس پروگرام کے ہیلتھ ڈیسک اب بند رہیں گے۔

اسٹیٹ لائف انشورنس کی جانب سے صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت نئے داخلے عارضی طور پر روک دینے کے اقدام کے جواب میں نگراں مشیر صحت ڈاکٹرعابد جمیل کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ لائف کو 14.8 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے اور حکومت کے پاس فی الحال اتنے پیسے نہیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ماہانہ چار ارب روپے دینے پڑ رہے ہیں، کوشش کررہے ہیں کہ فنڈز کا مسئلہ حل کریں۔

نگران مشیر صحت نے سابقہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بغیر منصوبہ بندی کے پروگرام شروع کرنے کا یہی نتیجہ نکلتا ہے۔

دریں اثنا خیبرپختونخوا کے سابق صوبائی وزیرخزانہ و صحت اور رہنما پاکستان تحریک انصاف تیمور جھگڑا نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کارڈ پروگرام کو قانونی تحفظ حاصل ہے، نگران حکومت فروری اورمارچ میں اسٹیٹ لائف کے ساتھ طے شدہ 4 ارب روپے جاری کرے۔

تیمور جھگڑا کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں پسے عوام کو مفت علاج سے محروم نہیں کرنا چاہیے۔

علاوہ ازیں اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے صحت کارڈ کے ذریعے نئے مریضوں کے علاج پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کارڈ سے لاکھوں لوگ کو علاج کی سہولت میسر تھی۔

انہوں نے بتایا کہ نگران حکومت نے اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کو اقساط کی ادائیگی بند کردی ہے جو ایک ظالمانہ قدم ہے، جس کی وجہ سے صوبوں کے اسپتالوں میں اسٹیٹ لائف انشورنس نے آپریشن بند کردیا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت