لاہور: مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ جو کام فیض، کھوسہ اور ثاقب نثار نے کیا آج اُسکی ذمہ داری اس بنچ نے اٹھالی ہے، وقت آ گیا ہے کہ پارلیمنٹ اس سہولت کاری کو اپنے آئینی اور قانونی ہاتھوں سے روک دے۔
مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ آج کا فیصلہ اس سازش کا آخری وار ہے جس کا آغاز آئین کو ری رائٹ (re-write) کرکے پنجاب حکومت پلیٹ میں رکھ کر بنچ کے لاڈلے عمران کو پیش کی گئی کہ لو بیٹا توڑ دو تاکہ ہم جیسے سہولت کاروں کی موجودگی اور نگرانی میں تمھیں دوبارہ سلیکٹ کیا جائے۔
مریم نواز نے کہا 2018 میں جو کام فیض، کھوسہ اور ثاقب نثار نے انجام دیا تھا وہ ذمہ داری اب اس بنچ نے اٹھا لی ہے۔ اس خوفناک اور ڈھٹائی سے کی گئی سہولت کاری اور ون مین شو کے خلاف سپریم کورٹ کی اکثریت نے بغاوت کر دی، وقت آ گیا ہے کہ پارلیمنٹ اس سہولت کاری کو اپنے آئینی اور قانونی ہاتھوں سے روک دے۔
مریم نواز نے کہا وفاقی کابینہ کی جانب سے فیصلہ مسترد کر دینا کافی نہیں ہے، آئین اور قانون کی دھجیاں اڑا کر لاڈلے کو مسلط کرنے کی کوشش کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔
صحافی کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ کہ ’’فیصلہ مسترد کرنے سے توہین عدالت کی جانب دانستہ جایا جا رہا ہے، نتیجے میں نیا بیانیہ تو شاید مل جائے مگر ڈسکوالیفیکشین بھی ہوسکتی ہے‘‘، پر مریم نواز نے کہا کہ پہلے بھی حق بات کہنے کی پاداش میں ڈسکوالیفکیشز بھگتی ہیں، اب بھی بھگت لیں گے۔
مریم نواز نے صحافی کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ اقامہ جیسے مذاق پر نواز شریف کی ڈسکوالیفیکیشن آج بھی برقرار ہے، آپ کو شاید کالے ڈبوں میں منہ چھپا کر گھومنے والے بزدلوں کو دیکھنے کی عادت ہو گئی ہے۔