جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج

اسلام آباد: جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

پولیس کے مطابق مقدمہ 353/7ATA اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ ہجوم میں سے کلاشنکوف اور دیگر اسلحہ سمیت متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ایک منصوبے کے تحت جوڈیشل کمپلیکس اور ہائی کورٹ پر حملے کی کوشش کی گئی۔ 25 افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں جبکہ دیگر افراد کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتاریوں کے لئے مختلف صوبوں میں پولیس ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔ سیاسی جماعت کے رہنما ہجوم کی قیادت کررہے تھے جنہوں نے عوام کو نقصان کے لئے اکسایا اور توڑ پھوڑ کے لئے آمادہ کیا۔ جوڈیشل کمپلیکس میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ پولیس نے حکمت عملی سے ہائی کورٹ میں ایسے کسی ممکنہ اقدام کو روکا۔

قبل ازیں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر شدید بدنظمی دیکھی گئی، پی ٹی آئی کارکنان نے عمارت کا دروازہ توڑ دیا۔ سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی نہ بخشا۔ کھل کر حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی۔ بھاری نفری کے باوجود جوڈیشل کمپلیکس پر سیکیورٹی کے انتظامات درہم برہم ہوگئے۔

سابق وزیراعظم عمران خان پیشی کیلئے ریلی کی صورت میں زمان پاک لاہور سے بذریعہ موٹروے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پہنچے موٹروے پر جگہ جگہ چیئرمین تحریک انصاف کا استقبال کیا گیا۔ زیروپوائنٹ سے کارکنوں کی ایک بڑی ریلی ٹول پلازہ اسلام آباد پہنچی جہاں سابق ارکان اسمبلی اور کارکنوں نے اپنے لیڈر کو خوش آمدید کہا ریلی میں شامل گاڑیوں پر گل پاشی بھی کی۔

عمران خان کی انسداد دہشتگردی عدالت اور بینکنگ کورٹ میں پیشی کے موقع پر وکلاء کی بڑی تعداد بھی موجود رہی۔ پارٹی رہنما بھی استقبال کیلئے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے۔ پی ٹی آئی رہنما مراد سعید عمران خان کی گاڑی کی چھت پر سوار رہے۔ پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد حفاظتی حصار توڑ کر عدالتی احاطے میں داخل ہوگئی، پارٹی کارکنوں کی جانب سے کمپلیکس کے اندرونی حصے میں ہنگامہ آرائی بھی کی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی بدترین بدنظمی ہوئی جہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات اور علاقہ سیل کرنے کے باوجود وکلاء ہائی کورٹ کا دروازہ زبردستی کھول کر اندر داخل ہوئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پولیس نے میڈیا کو داخلے سے روک دیا، اہلکاروں نے ایکسپریس نیوز کے نمائندے ثاقب بشیر سمیت دیگر صحافیوں کو دھکے دیئے اور تشدد بھی کیا۔