سردیوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، ماہرین

ماہرین کے مطابق جسم کے باہر کا درجہ حرارت کا بلڈ پریشر کے ساتھ متضاد تعلق ہے۔

ماہرین کے مطابق جسم کے باہر کا درجہ حرارت کا بلڈ پریشر کے ساتھ متضاد تعلق ہے۔

سردیوں میں یوں تو صحت کے حوالے سے متعدد پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں جیسے عمومی طور پر نزلہ زکام، گلے کی تکلیف، فلو اور دیگر موسمی بیماریاں وغیرہ، لیکن اس میں سب سے اہم اور خطرناک معاملہ امراض قلب ہے۔

دراصل درجہ حرارت کے گرتے ہی خون کی شریانیں تنگ ہوجاتی ہیں جس سے اسٹروک یا ہارٹ اٹیک کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق سردیوں میں شریانوں کی اسی تنگی کی وجہ سے دل کے پٹھوں کو خون پہنچانے والی نالیاں بھی سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے سینے میں شدید قسم کی تکلیف ہوتی ہے جو کہ دل کا دورہ یا امراض قلب کا محرک ہوتی ہیں۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق موسم سرما میں بالخصوص صبح سویرے جس وقت سردی زیادہ محسوس کی جاتی ہے اس وقت ہارٹ اٹیک اور امراض قلب سے متعلق مسائل زیادہ سامنے آتے ہیں۔

سوال پیدا ہوتا ہے کہ سردیوں میں ہی امراض قلب کے مسائل کیوں کر زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں دل کو خون کی اتنی ہی مقدار پمپ کرنا ہوتی ہے جتنا عمومی طور پر کیا جاتا ہے، لیکن اس کےلیے زیادہ اور سخت محنت درکار ہوتی ہے جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھنے اور شریانوں کی تنگی کی وجہ سے ہارٹ اٹیک جیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق جسم کے باہر کا درجہ حرارت کا بلڈ پریشر کے ساتھ متضاد تعلق ہے، جس کی وجہ سے سردیوں میں شریانوں کے سکڑنے کی وجہ سے دل کو خون پمپ کرنے کےلیے زیادہ سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔

خون کو دور دور تک جسمانی اعضا جیسے کہ جلد، ٹانگوں اور دیگر اعضا تک پہنچانا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سرد موسم میں ایک اور مسئلہ بلڈ کلوٹنگ کا بھی ہوتا ہے اور یہ سب ملکر خطرے کا باعث بنتے ہیں۔

کیٹاگری میں : صحت