ڈالر بیرون ملک ساتھ لے جانے کی سالانہ حد بھی مقرر

اسلام آباد: حکومت نے پاکستان سے افغانستان کے سوا باقی تمام ممالک جانے والے 18 سال سے بڑی عمر کے مسافروں کو سال میں 30 ہزار ڈالر جبکہ 18 سال سے کم عمر بچوں کو 15 ہزار ڈالر سالانہ تک اپنے ساتھ بیرون ملک لے جانے کی حد مقرر کردی۔

حکومت نے ڈالر کی قلت پر قابو پانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے تناظر میں یہ فیصلہ کیا ہے جس میں بقیہ ممالک کی حد زیادہ ہے تاہم افغانستان جانے والے مسافروں کے لیے یہ حد 6 ہزار ڈالر مقرر کردی گئی ہے، اس سے قبل زرمبادلہ بیرون لے جانے کے لیے سالانہ حد مقرر نہیں تھی۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بیگج رولز میں ترامیم کردی ہیں جس کے لیے بیگج رولز میں ترامیم کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

ایف بی آر کی طرف سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے ذریعے ان ترامیمی رولز کا اطلاق کردیا گیا ہے اس بارے میں ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ترمیمی رولز کا بنیادی مقصد بیرون ملک جانے والے مسافروں کیلئے ایک سال کے اندر اپنے ساتھ لے جانے والے امریکی ڈالر کی حد مقرر کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بیرون ممالک جانے والے مسافروں کیلئے اپنے ہر دورے کے ساتھ ڈالرز اپنے ہمراہ لے جانے کی حد میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے کیونکہ سالانہ حد مقرر نہ کرنے کے باعث ابہام پایا جاتا تھا کہ اگر کسی فیملی یا شخص کا بہت زیادہ بیرون ممالک آناد جانا ہے تو اسے اپنے ہر دورے پر اپنے ہمراہ مقررہ حد کے مطابق ڈالرز ساتھ لے جانے کی اجازت تھی اور اس کیلئے ایک سال میں زیادہ سے زیادہ کتنے ڈالرز اپنے ساتھ لے جائے سکتے ہیں اسکی کوئی حد مقرر نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسے ایف بی آر کے ترمیمی بیگج رولز میں واضح کیا گیا کہ اٹھارہ سال سے زائد عمر کے لوگ بیرون ملک سفر پر جاتے وقت اپنے ہمراہ پانچ ہزار ڈالر لے جاسکیں گے اور ایک سال کے دوران جتنی مرتبہ بھی بیرون ملک جائیں گے اپنے ہمراہ پانچ ہزار ڈالر لے جاسکیں گے مگر یہ رقم ایک سال میں تیس ہزار ڈالر تک کردی گئی ہے اس سے زیادہ ڈالر بیرون ملک نہیں لے جاسکیں گے۔

نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ 18 سال سے کم عمر کے بچے اپنے ساتھ اڑھائی ہزار ڈالر لے کر جاسکتے ہیں اور اگر وہ اپنے والدین و عزیز اقارب کے ہمراہ ایک سال کے دوران کئی بار بیرون ملک آتے جاتے ہیں تو اس صورت میں ہر دورے کے دوران اڑھائی ہزار ڈالر تو اپنے ساتھ لے جاسکیں گے مگر ایک سال کے دوران یہ رقم کسی طور پر بھی پندرہ ہزار ڈالر سے تجاوز نہیں ہوسکے گی اور اس سے زیادہ ڈالرز بیرون ملک نہیں لے جاسکیں گے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق افغانستان کیلئے یہ حد چھ ہزار ڈالر مقرر کی گئی ہے پاکستان سے افغانستان جانے والے مسافر اپنے ہمراہ ہر وزٹ پر ایک ہزار ڈالر افغانستان لے جاسکیں گے مگر جتنی مرتبہ بھی وہ سال میں افغانستان جائیں اور آئیں لیکن پورے سال میں چھ ہزار ڈالر سے زیادہ اپنے ہمراہ افغانستان نہیں لے جاسکیں گے۔

ترمیمی رولز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بیرون ممالک جانے والے مسافروں کیلئے مقرر کردہ مذکورہ حد کا اطلاق کیلنڈر ایئر 2023 سے ہوگا اور نئے رولز کے اطلاق تک رواں کیلنڈر ایئر میں بیرون ممالک جانے والے مسافروں کیلئے اپنے ساتھ امریکی ڈالر لے جانے کیلئے پہلے سے مقرر کردہ موجودہ حد کا ہی اطلاق ہوگا جو کہ 31 دسمبر 2022ء تک لاگو رہیں گے۔

ترمیمی رولز میں مزید بتایا گیا ہے کہ بیرون ممالک جانے والے مسافروں کو اپنے ساتھ لے جائی جانے والی کرنسی اور دیگرممنوعہ سامان کا ڈکلیئریشن فارم لازمی دینا ہوگا۔

اسی طرح پاکستان دس ہزار ڈالر سے زائد ذرمبادلہ اپنے ساتھ لے کر پاکستان آنے والے مسافروں کو دس ہزار ڈالر اور اس سے زائد مالیئت کی کرنسی اور دیگرممنوعہ سامان رکھنے پر کسٹمزڈکلیئریشن فارم لازمی جمع کروانا ہوگا۔