Sindh Farmers

وزیراعلیٰ سندھ کا کاشتکاروں کو 5 ہزار روپے سبسڈی دینے کا اعلان

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ربیع کی فصل کے بیج اور کھاد کیلئے کاشتکاروں کو 5000 روپے فی ایکٹر سبسڈی دینے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کاشتکاروں کو سبسڈی دینے کا اعلان عالمی بینک کے 13 رکنی وفد سے ملاقات کے دوران کیا، انہوں نے ربیع کی فصل کے بیج اور کھاد کیلئے کاشتکاروں کو 5000 روپے فی ایکڑ سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ عالمی بینک نے 25 ایکڑ اراضی رکھنے والے کاشتکاروں کو سبسڈی دینے پر اتفاق کیا ہے۔

اس حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہا کہ 25 ایکڑ سے زائد اراضی رکھنے والے کاشتکاروں کو بھی اسی طرح کی رعایت فراہم کی جائے گی۔

اس بات پر اتفاق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ورلڈ بینک کے 13 رکنی وفد کے درمیان بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں انکے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر ناجے بنہاسین کی قیادت میں ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ورلڈ بینک کے کنٹری چیف کو بتایا کہ انکی حکومت نے صوبے بھر کے کاشتکاروں کو 5000 روپے فی ایکڑ کے حساب سے بیج اور کھاد پر سبسڈی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ عالمی بینک نے پہلے ہی 25 ایکڑ تک زمین رکھنے والے کاشتکاروں کو سبسڈی فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے اور 25 ایکڑ سے زائد زمین رکھنے والے کاشتکاروں کو صوبائی حکومت سبسڈی دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ربیع کی فصل میں خصوصاً گندم اگانے کو ترجیح دی ہے تاکہ اگلے سال گندم کی طلب کو پورا کیا جا سکے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے ییلو لائن منصوبے کے روٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کنسلٹنٹس نے انہیں موجودہ جام صادق پل کی ساخت کی حالت کے بارے میں بتایا ہے اورانھوں نے مکمل طورپر بحالی کی سفارش کی ہے جس پر تقریباً 5.3 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ جام صادق پل سے ملحقہ 4 رویہ پر مشتمل ایک کلومیٹر طویل نئے پل کی تعمیر کی تجویز پر کام ہو رہا ہے، ٹینڈر کی دستاویزات منظوری کیلئے ورلڈ بینک کو بھیج دئے گئے ہیں، ورلڈ بینک کے اجلاس اور پروجیکٹ اسٹیئرنگ کمیٹی کی ہدایات کی بنیاد پر درج ذیل اقدامات کیے گئے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ تمام آف کوریڈور راستوں پر ایک تفصیلی فیلڈ سروے کیا گیا اور ہماری ٹیم نے کام میں جعلسازی سے بچنے کیلئے محکمہ بلدیات اور ڈی ایم سی کورنگی کے مقابلے آف کوریڈور روٹس پر سڑکوں اور نکاسی آب کی صورتحال کا جائزہ لیا، ٹیم کی بتائی گئی رپورٹ پر کنسلٹنٹس کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور اب آف کوریڈور کیلئے تفصیلی ڈیزائن اور ٹینڈرکیلئے دستاویزات تیار کیے جا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پراجیکٹ اسائنمنٹ کیلئےاکاؤنٹ کھول دیا گیا ہے اور انہوں نے کھدائی کے کام شروع ہونے پر 5.77 ارب روپے جاری کیے ہیں، مجوزہ منصوبہ 101.35 ملین ڈالر یعنی 23109.54 ملین روپے کا منصوبہ ہے جس کی مالی اعانت عالمی بینک ایک سابقہ بنیادوں پر کرے گا۔

واضح رہے کہ سیلاب 2022 میں تباہ ہونے والے آبپاشی اور نکاسی آب کے انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے SFERP کا آغاز ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے کیا گیا ہے۔

ہنگامی بنیادوں پرخستہ حال حصوں کی بھرائی/ بند کرنا اور شگافوں کی مرمت ، ریلیف کٹس اور مختلف پمپنگ اسٹیشنوں پر پمپوں اور موٹروں کی مرمت/ تبدیلی اور چھوٹے ڈیمز کی مرمت شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ربیع میں پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے یہ کام 30 نومبر تک مکمل کر لیے جائیں گے، بحالی کے ہنگامی کاموں میں وہ اہم کام شامل ہیں جنہیں شدید نقصان پہنچا ہے اور ان کا تعلق کمیونٹیز، شہروں، دیہات کی حفاظت اور انفراسٹرکچر کی بحالی سے ہے جنہیں اگلے مون سون سیزن سے پہلے مکمل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحالی کے مرحلے کے کاموں میں ریگولیٹرز، نہروں، نکاسی آب کے نیٹ ورک، سیلاب کے پشتے، فلڈ ڈٹینشن ڈیم/ویرز اور آبپاشی کے دیگر بنیادی انفرااسٹرکچر کی تشکیل نو اور بحالی شامل ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تمام 36 ہنگامی کام کیلئے احکامات صادر کردئے ہیں جس میں 12 کام مکمل ہو چکے ہیں اور 17 پر کام جاری ہے جبکہ 7 شگاف سے پانی نکلنے یا پانی میں ڈوب جانے کی وجہ سے شروع نہیں ہو سکے۔

انھوں نے کہا کہ کنسلٹنٹس نے بحالی کے ہنگامی کاموں کے سروے کا کام، تفصیلی ڈیزائننگ اور انجینئر تخمینہ مکمل کر لیا ہے۔

ان کا مزید کہا کہ خریداری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور امید ہے کہ 15 نومبر 2022 تک کام شروع کر دیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ اور عالمی بینک نے صحت کی سہولیات جیسے کہ ڈسپنسریز اور ہسپتالوں کی مرمت اور بحالی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے دوران 1000 کے قریب صحت کی سہولیات کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے، عالمی بینک نے صحت کی سہولیات کی تعمیر نو اور بحالی کیلئے 40 ملین ڈالر قرض کی پیشکش کی ہے۔