Skin Disease

جلد کے سرطان کے خلیات کو تباہ کرنے والی پٹی

لندن: رسولی کے خلیوں کو جلانے والی پٹی جِلد کے سرطان کی سب سے مہلک قسم سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

اس پٹی کو مریض کو میلیگنینٹ میلانوما ختم کرنے کے لیے کی جانے والی سرجری کے بعد پہننے کے لیے بنایا گیا ہے۔ میلیگنینٹ میلانوما جِلد کے سرطان کی سب سے خطرناک قسم ہے جو برطانیہ میں 2000 سے زائد افراد کی موت کا سبب بنتی ہے۔

90 فی صد مریض الٹرا وائلٹ روشنی کی وجہ سے اس بیماری میں مبتلا ہوئے ہیں اور اس تعداد میں اضافہ جاری ہے۔

جب سرجن کینسر زدہ جلد کے حصے کو، جو عموماً مردوں میں پِیٹھ پر اور خواتین میں ٹانگوں پر ہوتا ہے، کاٹ کر نکالتے ہیں وہ اطراف میں موجود صحت مند ٹشو بھی لیتے ہیں تاکہ کہیں رسولی کے خلیے پھیل نہ گئے ہوں۔

ان اضافی ٹشو کی چوڑائی دو سینٹی میٹر تک ہوسکتی ہے، اس بات کا انحصار اس رسولی کے پھیلاؤ پر ہوتا ہے۔ جتنا بڑا ٹیومر ہوگا اتنے امکانات ہوں کہ خلیے رسولی کی جگہ سے آگے گئے ہوں۔

لیکن صحت مند ٹشو کو نکالنے کے باوجود بھی اس بات کی ضمانت نہیں ہوتی کہ تمام متاثرہ خلیے ختم ہوگئے ہوں۔ کوئی بھی بچا ہوا خلیہ مہینوں یا سالوں بعد دوبارہ کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ کچھ مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی کہ تقریباً 13 فی صد مریضوں میں کینسر زدہ ٹشو نکالے جانے کے دو سال بعد ہی میلانوما دوبارہ پنپ گیا۔

یہ جدید پٹی سرجری کے بعد رہ جانے والے خلیوں کو ختم کر کے ممکنہ طور پر دوبارہ کینسر لاحق ہونے کے امکانات کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ پٹی فوٹو تھرمل تھیراپی کا استعمال کرتے ہوئے کام کرتی ہے۔ اس طریقہ علاج میں ایک لیزر شعا کو استعمال کرتے ہوئے رسولی کے خلیوں کو اتنا گرم کیا جاتا ہے کہ وہ خود ختم ہوجاتا ہے۔

کینسر زدہ خلیوں کو گرمی سے صحت مند خلیوں کی نسبت زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔ لہٰذا 60 ڈگری سیلسیئس کا درجہ حرارت متاثرہ خلیوں کو صاف کر دیتے ہیں جبکہ صحت مند خلیے اپنی جگہ موجود رہتے ہیں۔

تاہم، اس علاج کو کچھ دنوں یا ہفتوں میں دہرانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

کینسر ریسرچ یو کے میں ریسرچ انفارمیشن منیجر ڈاکٹر رُپال مستری کا کہنا تھا کہ یہ پٹی کینسر کو ختم کرنے کے لیے استعمال کی جاسکے گی لیکن ابھی اس کو مطبی استعمال میں لانے کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔

کیٹاگری میں : صحت