National Assembly of Pakistan

قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں چیئرمین راجہ خرم اور آئی جی اسلام آباد کے درمیان تلخ کلامی

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین راجہ خرم نواز اور انسپکٹر جنرل ( آئی جی ) اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی کے درمیان اجلاس کے دوران تلخ کلامی ہوگئی۔

پیر کو ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں چیئرمین راجہ خرم نواز کے سخت ردعمل پر آئی جی علی ناصر رضوی کو معذرت کرنا پڑی۔

آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے قائمہ کمیٹی داخلہ کو بریفنگ کے دوران شہراقتدار میں جرائم بڑھنے کی تاویل پیش کی کہ پولیس اسلام آباد پر یلغار کو روکنے میں لگی تھی جس پر کمیٹی چیئرمین راجہ خرم نواز نے آئی جی کو ایسے الفاظ استعمال کرنے سے روکا تو وہ بحث تکرار کرنے لگے۔

راجہ خرم نواز نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ کی وردی پر پاکستان کا جھنڈا نہ ہوتا تو اجلاس سے باہر نکال دیتا، اس لہجے میں تو کبھی وزیر اور سیکرٹری نے بھی بات نہیں کی جبکہ اپوزیشن رکن صابزادہ حامد رضا نے بھی آئی جی کو جارحانہ انداز می بات کرنے سے ٹوکا تو علی ناصر رضوی نے معذرت کرلی۔

آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ میں اب انگلش میں الفاظ استعمال کر لیتا ہوں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئی جی صاحب پوری دنیا میں کرائم ہوتا ہے، اس وقت اسلام آباد کےتھانوں میں جانے سے ڈر لگتا ہے۔

آئی جی نے سوال کیا کہ سر کیا آپ کے اس بیان کو آبزرویشن سمجھا جائے؟ جس پر راجہ خرم نے کہا کہ بالکل اس کو آبزرویشن سمجھا جائے۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آپ ہماری عزت نہیں کرتے لیکن ہمیں آپ کی وردی پر لگے جھنڈےکی عزت کی پروا ہے، منسٹراورسیکرٹری صاحب بھی اس لہجے میں بات نہیں کرتےجیسے آپ نے کی، میرے لیے یہ بہت بڑی شرم کی بات ہے۔

علی ناصر کا کہنا تھا کہ میرا بالکل وہ کہنے کا مطلب نہیں تھا،پولیس کانسٹیبل سے لے کر آئی جی تک سب آپ کے مشکور ہیں، میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ ہمارے لیے انتہائی قابل عزت ہیں۔

آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ 10651 فورس کا سربراہ ہونے کے ناطے بتا رہا ہوں آپ ہمارے لیے معتبر ہیں۔