لاہور/کراچی:پنجاب وسندھ اسمبلی میں پاک فوج کی حمایت اور ان پر تنقید کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔پنجاب اسمبلی میںقرارداد ملک احمد سعید خان نے پیش کی، ایوان کی جانب سے فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی پر خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
قرارداد کے متن میں لکھا گیا کہ معرکہ حق میں شاندار کامیابی حاصل کی، قوم کا سر فخر سے بلند ہوگیا، بھارت کو منہ توڑ شکست کا سامنا کرنا پڑا، دنیا نے پاکستان کے ذمہ دار موقف کی تائید کی، پاک فوج کے شہداء اور غازیوں کی قربانیوں کو ایوان کی طرف سے سلام پیش کرتے ہیں۔
اِسی طرح متن میں لکھا گیا کہ پاکستانی قوم ہمیشہ مسلح افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہے گی، فوج اور سپہ سالار پر تنقید دشمن کا بیانیہ آگے بڑھانے کے مترادف ہے، مسلح افواج کو اندر سے کمزور کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پاک فوج نے سرحدوں کے تحفظ، دہشت گردی کے خلاف جدوجہد اور قدرتی آفات میں مثالی کردار ادا کیا، قوم اور افواجِ پاکستان میں محبت کا لازوال رشتہ ہے، قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا جس پر ایوان نے عزم کا اظہار کیا۔
دریں اثناء سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھی پاک فوج کی حمایت اور ان پر تنقید کے خلاف قرارداد پیش کی گئی جو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لی۔ دو بل اور ایک تحریک التوا بھی ایوان میں پیش کی گی۔وزیر قانون ضیاء الحسن لنجار نے قرارداد ایوان میں پیش کی۔
قرار داد کے متن کے مطابق پاک فوج کے خلاف بیانات کی مذمت کی گئی۔قرارداد میںافواج پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئی۔قرارداد میں کہا گیا کہ ہر چیز ہماری سیکورٹی فورسز پر ڈالی جاتی ہے،سیاسی معاملات سیکورٹی فورسز پر نہ ڈالے جائیں،فورسز کے جوانوں پر تنقید نہ کی جائے ،ملک کی نیک نامی میں سیکورٹی فورسز کا بڑا کارنامہ ہے۔
وزیرِداخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ افغانستان اور بھارت کے ساتھ بارڈر ز کے چیلنجز ہیں،سیکورٹی فورسز جان کے نذرانے پیش کررہی ہیں۔سیاسی رہنما کے اہل خانہ بھارتی چینلز پر غلط بیانی کریں تو انتہائی دکھ اور باعث شرم ہے، دنیا بھر میں پاکستان کا امیج بہتر کرنے میں فورسز کا بھی ہاتھ ہے ،اپنی فورسز کے ساتھ کھڑا ہو کر ان کو مضبوط کرنا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ممبر صوبائی اسمبلی علی خورشیدی نے کہا کہ ہم اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ریاست کے بارے میں ہمیں سیاست سے بالا تر ہوکر بات کرنی چاہئے۔

