70فیصد عوام عمران کیساتھ،پی ٹی آئی پر پابندی نہیں لگ سکتی،بیرسٹرگوہر

اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے سوال کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سرٹیفیکٹ جاری نہیں ہوا تو پی ٹی آئی پر کیسے پابندی لگائی گئی۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی کے بارے میں ابھی تک الیکشن کمیشن نے ہمیں کوئی سرٹیفکیٹ نہیں دیا۔

بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کے لیے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا جبکہ ہم نے الیکشنز میں سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کے لیے بد قسمتی کی بات ہے کیونکہ 25 کروڑ عوام ایوان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور انہیں بہتری کی امید بھی ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے بہنوں کی ملاقات پر کوئی بھی سیاست نہیں ہونی چاہیے، اداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان تناؤ کم کرنے کی کوشش جاری رہنی چاہیے، سیاسی اور جمہوری قوتیں بات چیت کرتی ہیں تو حالات بہتر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یورپ نے عالمی جنگیں لڑیں ،مگر آج یورپ میں ایک ہی کرنسی اور پاسپورٹ ہے، مگر کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ پاکستان کے حالات بہتر ہوں، کچھ فارم 47 والے بھی نہیں چاہتے کہ حالات بہتری کی طرف جائیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بہت وقت سے ایک دوسرے پر الزام لگائے جارہے ہیں اب اس سلسلے کو بند ہونا چاہیے اور سیاست میں ہمیشہ دروازے کھلے رکھنے چاہئیں۔بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کبھی مائنس نہیں ہوسکتے ، 70 فیصد پاکستانی عوام ان کے ساتھ ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جمہوریت کے بارے میں سوچیں اور اچھا سوچیں۔جو بھی صاحب اقتدار ہیں ان سے درخواست ہے بشریٰ بی بی اورعمران خان کی فیملی کی ملاقات کروائی جائے۔حیران ہوں فیصل کریم کنڈی گورنر کے پی ہوتے ہوئے گورنر راج کا سوچ رہے ہیں، خیبرپختونخوا میں انشاء اللہ گورنر راج کبھی نہیں لگے گا۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں بہتری کی طرف جائیں، صوبے میں مسائل نہ ہوں، گورنر راج تو ایک اشارہ ہے، یہ چاہتے ہیں صوبے کے حالات خراب ہوں، یہ لوگوں کو اْکسا رہے ہیں کہ لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں اور نکلیں، جوگورنرراج چاہتے ہیں وہ بتائیں کب وزیراعلیٰ کوکہا یہ درست نہیں اسے ٹھیک کریں۔جو پریس کانفرنسز یا ٹاکس ہو رہی ہیں اس سے تو پاکستان کا دشمن ہی خوش ہوگا۔