چشمہ کینال منصوبے میں تاخیر،وزیراعلیٰ کے پی کاوزیراعظم کو خط

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے میں تاخیر پر وزیراعظم کو خط لکھ دیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے نام خط میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے لکھا ہے کہ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے کا 35 سال سے شروع نہ ہونا عدم اعتماد پیدا کر رہا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ چاروں صوبوں کے منصوبوں میں سے صرف سی آر بی سی کینال پر پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ دیگر صوبوں کے آبپاشی منصوبے1991ء کے واٹر اپورشنمنٹ اکارڈ کے تحت مکمل ہوچکے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی سی آئی نے منصوبے کی فنانسنگ 65 فیصد وفاق اور35 فیصد صوبے کے ذمہ مقررکی تھی، تاہم وفاق نے خیبر پختونخوا کے منصوبے جان بوجھ کر سرد خانے میں ڈال دیے، ایکنک نے 2022ء میں 189 ارب روپے کے منصوبے کی منظوری دی مگر منصوبہ شروع نہ ہوسکا۔

سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ واپڈا مسلسل پروکیورمنٹ اور کوالیفکیشن پراسیس میں تاخیر کر رہا ہے، حکومت نے زمین کے حصول کیلئے2ارب روپے جاری اور مزید 5 ارب روپے مختص کیے، واپڈا کی لینڈ ایکوزیشن بھی سست روی کا شکار ہے۔

انہوں نے لکھا کہ وفاقی حکومت کی صرف 100ملین روپے کی الاٹمنٹ غیرسنجیدہ رویہ ہے، چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبہ دہشت گردی سے متاثر علاقوں کیلئے اہم ہے، یہ منصوبہ 38 ارب روپے کا معاشی فائدہ دے سکتا ہے۔

سہیل آفریدی کا خط میں مزید کہنا تھا کہ چشمہ رائٹ بینک کینال سے 2.8 لاکھ ایکڑ سے زائد زمین سیراب ہوگی، اس منصوبے میں تاخیر سے عوام میں اعتماد کا بحران پیدا ہو گا۔

دریں اثناء خیبرپختونخوا ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ میرے پاس لیڈر سے ملنے کیلئے احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔بانی پاکستان تحریک انصاف کا فری اینڈ فیئر ٹرائل نہیں ہو رہا اور اس بار احتجاج نتیجہ خیز ہوگا۔

وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ پہلے جو کوتاہیاں ہوئیں، اب وہ نہیں ہوں گی، ان کے ہر وار کا میرے پاس حل ہے لیکن جب میں وار کروں گا تو ان کے پاس حل نہیں ہوگا۔انھوں نے کہا کہ دنیا کے سامنے ان کو ایکسپوز کر رہا ہوں، یہ آئین کو مانتے ہیں نہ قانون کومانتے ہیں، روزانہ اڈیالہ جاتاہوں ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بتایا کہ صوبہ بہترین طریقے سے چل رہاہے،مسئلہ امن و امان کا ہے، خیبرپختونخوا میں ترقیاتی کاموں پرکام جاری ہے، سمجھتا ہوں کہ کسی کی ٹرولنگ نہیں ہونی چاہیے، وزیراعظم ہی نہیں کسی بھی حکومتی آفس بیئررکی ٹرولنگ نہیں ہونی چاہیے۔

ایف آئی اے نوٹس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے جو نوٹس بھیجا وہ میرے لئے فل ٹاس ہے، ایف آئی اے نوٹس پر رد عمل دوں تو نقصان ملک کا ہوگا، میں ملک کا نقصان کسی صورت نہیں چاہتا۔

این ایف سی اجلاس میں شرکت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق اجلاس میں شرکت کروں گا، وزیراعظم سے ملاقات ہوئی تو بانی سے ملاقات سے متعلق پوچھوں گا۔

علاوہ ازیںوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پشاور میں فرنٹیئر کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے آئی جی پولیس خیبر پختونخوا سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کر لی اور زخمیوں کو فوری و بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ جوانوں نے بہادری سے بڑی تباہی سے بچا لیا یہ حملہ انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں، اس قسم کے بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔