اسرائیل اپنے ہی اتحادی امریکا کے ہاتھوں ایک بار پھررسوا

واشنگٹن/تل ابیب/ غزہ:اسرائیل نے اپنے ہی اتحادی امریکا کے ہاتھوں پھر رسوائی سمیٹ لی، امریکا کی جانب سے سخت وارننگ دیے جانے کے بعد مغربی کنارہ ضم کرنے کی قرارداد پر عمل نہ کرنے کا اعلان، غزہ میں جنگ بندی کے دو ہفتوں بعد بھی صہیونی رکاوٹوں کے باعث بدترین حالات کا سامنا، کئی فلسطینی خاندان قبرستانوں میں پناہ گزین، مزید کئی لاشیں برآمد، بھوک وپیاس کی شدت نے عفریت کی شکل اختیار کرلی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم نے امریکی دبائو پر مغربی کنارے کو ضم کرنے کی قرارداد پر عمل درآمد رکوا دیا۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس محض ایک ہفتے میں تیسری بار اسرائیل کے دورے پر پہنچے تاکہ نیتن یاہو کو کسی بھی مہم جوئی سے باز رکھ سکیں۔امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی معاونت کے لیے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی اسرائیل پہنچ گئے جب کہ صدر ٹرمپ کے داماد اور مشرق وسطیٰ کے مشیر جیرڈ کْشنر پہلے ہی موجود ہیں۔
امریکی وفد نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات میں واضح کیا کہ غزہ کے لیے کوئی پلان بی نہیں ہے۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ اگر یہ سیاسی حربہ تھا تو یہ بہت ہی بیوقوفانہ تھا اور وہ ذاتی طور پر اسے توہین سمجھتے ہیں۔
جی ڈی وینس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی یہ ہے کہ مغربی کنارہ اسرائیل میں ضم نہیں کیا جائے گا اور یہ موقف برقرار رہے گا۔ اگر لوگ علامتی ووٹ دینا چاہتے ہیں تو دے سکتے ہیں لیکن ہم اس سے بالکل خوش نہیں ہیں۔
علاوہ ازیں امریکی اہلکاروں نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ امن معاہدے کو خطرے میں ڈالا تو ٹرمپ انہیں سبق سکھائیں گے۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کے باوجود صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ غزہ کے جنوبی، وسطی اور شمالی تمام علاقوں میں لوگ ایک جیسے مصائب سے دوچار ہیں۔ متعدد خاندان خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جبکہ کچھ نے قبرستانوں میں پناہ لی ہے کیونکہ یہی جگہیں اب نسبتا محفوظ اور خالی ہیں۔
ایک مقامی خاندان ابو عمارہ کے مطابق ان کے 12 افراد ایک چھوٹے خیمے میں رہ رہے ہیں، اور اکثر اوقات دن گزر جاتا ہے مگر کھانے کو کچھ نہیں ہوتا۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 68 ہزار 280 ہوچکی ہے جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔