آئی ایم ایف قومی مفاد کیخلاف کوئی شرط عائد نہیں کر سکتا،وزیر خزانہ

واشنگٹن:وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 1.2 ارب ڈالر کی اگلی آئی ایم ایف قسط دسمبر تک ملنے کی توقع ہے،آئی ایم ایف پاکستان پر قومی مفاد کیخلاف کوئی شرط عائد نہیں کر سکتا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب دورہ امریکا پر ہیں جہاں انہوں نے 20 وزارتی اجلاس میں شرکت کی اور لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو فوری طور پر فعال کرنے پر زوردیا۔ وزیر خزانہ کی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر مختار ڈیوپ سے ملاقات ہوئی اس دوران وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ ایگزِم بینک جلد ریکوڈک منصوبے میں شمولیت اختیار کرے گا۔

محمد اورنگزیب کی جے پی مورگن کے سینئر انتظامی وفد سے بھی ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ شراکت داری کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ دریں اثنا واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ہونے والے حالیہ مذاکرات مثبت اور تعمیری ثابت ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول مذاکرات میں ٹیکس اصلاحات اور معیشت کی بہتری سے متعلق امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی، اب تک تمام اصلاحات پاکستان کی اپنی معاشی ترجیحات کے مطابق ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کی گئی اصلاحات نے معیشت کو مستحکم کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو 31 دسمبر تک آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط ملنے کی توقع ہے، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ جلد اجلاس میں معاہدے کی منظوری دے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس اصلاحات کے نظام کو پذیرائی مل رہی ہے، کئی امریکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں، نہ صرف امریکی و بین الاقوامی اداروں نے پاکستان کے معاشی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا بلکہ مصر جیسے ممالک نے بھی پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں کو سراہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی و ٹیرف معاہدہ ایک سے دو ہفتوں میں متوقع ہے، حکومت نیویارک کے روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری سے متعلق فیصلے کے قریب ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان تیزی سے معاشی بحالی کے راستے پر گامزن ہے اور آنے والے دنوں میں چینی سرمایہ کاری سے ترقی کے مزید مواقع پیدا ہوں گے، حکومت کا ہدف معیشت کو مستحکم کرنا اور عالمی برادری کا اعتماد بحال رکھنا ہے، جس میں اب تک نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔