کارروائیاں سعود ی عرب اور قطر کے کہنے پر روکیں،افغان حکومت

افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستانی جوابی کارروائی پر اتوار کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افغان افواج نے جوابی کارروائی کے دوران متعدد پاکستانی چوکیاں تباہ کیں اور کچھ ہتھیار عارضی طور پر اپنے قبضے میں لے لیے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فورسز کے خلاف کی جانے والی کارروائی میں 58پاکستانی فوجی شہید اور 30زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے یہ کارروائیاں رات بارہ بجے قطر اور سعودی عرب کی درخواست پر روک دی گئیں۔

افغان ترجمان کے مطابق طالبان کی یہ جوابی کارروائیاں ڈیورنڈ لائن کے قریب افغان صوبوں کنڑ، ہلمند اور دیگر سرحدی علاقوں میں کی گئیں۔ طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ یہ حملے پاکستان کی جانب سے افغانستان کی سرزمین پر کیے جانے والے مبینہ فضائی حملوں کے جواب میں کیے گئے۔ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا کہ داعش خراسان کو افغانستان میں شکست کے بعد اب پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں پناہ دی گئی ہے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان نے کابل میں ایک اعلی سطحی وفد بھیجنے کا کہا تھا، تاہم طالبان حکومت نے جمعرات کی شب پاکستان کے فضائی حملوں کے بعد اس درخواست کو مسترد کر دیا۔

ادھرافغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہاہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی اور اگر پاکستان کو ایسا شبہ ہے تو اسلام آباد کو اس کے ثبوت فراہم کرنا ہوں گے۔ اتوار کو نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران پوچھے گئے سوال کے جواب میں امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ افغانستان سے کسی کو خطرہ نہیں ہے اور جو لوگ ایسا کہتے ہیں، انہیں اس کا ثبوت دینا ہو گا۔پاکستان دہشت گردی کا الزام اگر افغانستان پر لگاتا ہے تو اس بات کا جواب پاکستان سے پوچھیں کیونکہ ہم تو قائل ہی نہیں ہیں کہ ہمارے ملک سے دہشت گردی ہو رہی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کہ افغانستان میں مکمل امن ہے اور ملک کا ایک انچ بھی کسی کے قبضے میں نہیں ہے۔امیر خان متقی نے کہا جو الزام لگاتا ہے وہ ثبوت پیش کرے۔افغان وزیر خارجہ نے ملک میں طالبان حکومت کی رٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ادھر (افغان) حکومت مضبوط ہے۔

کوئی بھی افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں گذشتہ چار برسوں سے کسی دہشت گرد کا وجود نہیں ہے۔ رواں برس آٹھ مہینوں کے دوران تو پورے افغانستان میں دہشت گردی کا ایک واقعہ بھی پیش نہیں آیا۔ امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کا واقعہ نہ ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نے امن قائم کیا ہوا ہے۔افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پاکستان اور انڈیا کے درمیان واہگہ بارڈر کے ہمیشہ کھلا رکھنے کی خواہش رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لئے واہگہ بارڈر تجارت کیلئے قریب ترین راستہ ہے۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ یہ سرحد کبھی بند نہ ہو۔انہوں نے پاکستان اور انڈیا پر زور دیا کہ ملکوں کے درمیان سفارتی اور عسکری تنازع کو تجارتی تعلقات سے جوڑنا نہیں چاہیے۔تجارت سے عام لوگوں کی معاش اور کاروبار منسلک ہوتے ہیں اور یوں سرحدوں کے بند رکھنے سے عوام کے مفادات متاثر ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان اور انڈیا کی خواہش ہے کہ واہگہ بارڈر کو تجارت کیلئے کھولا جائے۔