پنجاب میں بے روزگاری کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور سرکاری نوکری خواب بن گئی۔ صوبے کے 170 کے قریب محکمہ جات میں صرف چند دنوں میں 20 لاکھ سے زائد نوجوانوں نے نوکری جاب پورٹل پر خود کو رجسٹرڈ کیا جبکہ پنجاب سول سیکرٹریٹ اور محکمہ جات میں بھی 3 ہزار سے زائد آسامیاں خالی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب کی آبادی چند سالوں میں بڑھ کر 12 کروڑ 76 لاکھ 88ہزار922 تک جا پہنچی ہے جس سے بعد وسائل کی تقسیم اور دفاتر میں سرکاری نوکریوں کا فقدان پیدا ہو گیا۔ ریکارڈ کے مطابق سال 1998 پنجاب کی کل آبادی 7 کروڑ سے زائد تھی ، 2017 میں پنجاب کی آبادی بڑھ کر 10 کروڑسے زائد ہوگئی۔ 2023 تک 12 کروڑ سے زائد تھی۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو کنٹرول کرنے کیلئے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی مدد لی ہے تاکہ بے روزگار افراد آن لائن سرکاری و پرائیوٹ جاب کیلئے اپلائی کر سکیں۔ دستاویزات کے مطابق پنجاب میں گزشتہ 5 سالوں میں بے روزگاری کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ سامنے آیا۔ دستاویزات کے مطابق سال 2021 سے لیکر سال 2025 جولائی تک 2 ہزار سے زائد محکموں کی 36 ہزار سے زائد آسامیاں پر 24 لاکھ سے زائد درخواستیں جمع ہوئیں۔
پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری چودھری غلام غوث کا کہنا ہے کہ حکومت ٹھیکیداری نظام کے ذریعے من پسند افراد کو سیاسی بنیادوں پر ملازمین دینے کا پلان بنائے ہوئے ہے صوبے میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ من پسند افراد کو سیاسی بنیادوں پر نوکریاں دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ دوسری جانب ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ بے روزگاری کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں جاب پورٹل بنانا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ سال 2026 بیروزگاری کے خاتمے کا سال ہو گا۔

