اسرائیل کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا، وزیراعظم پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے، قائم مقام صدر

قائم مقام صدر مملکت سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ہم نے اسرائیل کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا، ہم اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چل رہے ہیں، وزیراعظم پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے۔گورنر ہاؤس پشاور میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے جمہوریت ہے، آئین کے مطابق کام کریں گے، ہم نے اسرائیل کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا، ہم اتحادی ملکوں کے ساتھ ملکر چل رہے ہیں، وزیراعظم پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے۔

سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل امریکا گئے ہیں، یہ صرف اکیلے وزیراعظم کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دور میں آپریشن کیا، 90 روز کے اندر لوگوں کو اپنے گھر بھیجا، ساتویں این ایف سی ایوارڈ کا اعلان گوادر میں کیا تھا، صوبوں کو حقوق دینے کے حق میں ہیں، نئے صوبوں کا طریقہ کار آئین میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ خبریں نہیں بننے دوں گا، آپ چاہتے ہیں کہ وہاں نواز لیگ اور یہاں گنڈاپور سے لڑائیں، خارجہ پالیسی وفاقی حکومت کا اختیار ہے، وفاق نے طے کرنا ہے کہ ملک کی کیا پالیسی ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ جب بھارت نے حملہ کیا تو بلاول بھٹو نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا موقف پیش کیا، ہم جمہوریت کی بات کرتے ہیں، ہم نے اسمبلی توڑنے کا اختیار 58 ٹو بی ختم کیا، ہم نے تیسری بار وزیراعظم بننے کی شق ختم کی اس کا فائدہ کس کو ہوا۔

ادھرپاکستان بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دنیا میں مقام حاصل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور تعلیم میں مزید ترقی کرنا ہوگی جبکہ سرمایہ کارمی بڑھانے کے لیے ماحول کو کاروباری کمیونٹی کے لیے مزید سازگار بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی خسارے میں کمی ہوئی ہے اور ملک کے جی ڈی پی میں بہتری کے اعدادوشمار آ رہے ہیں، ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بہتری آئی ہے اور معدنی وسائل میں بے پناہ مواقع موجود ہی۔

اکنامک پوٹینشل کے لیے آج ہم اکھٹے ہوئے کہ ہم اپنا کیا مستقبل چاہتے ہیں، ہمیں آئندہ کے لیے ایسی پالیسیاں بنانی ہوں گی جوکہ آپس میں مربوط ہوں۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے تمام کام کو بالکل تبدیل کر دیا ہے جبکہ لوگوں کے لیے مواقع کے نئے دروازے کھول دیے ہیں، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم سیدھے راستے پر جا رہے ہیں یا نہیں، اسپشل اکنامک زونز اور اَپ گریڈڈ اسٹرکچرز بنانا ہوں گے البتہ موسمیاتی تبدیلی ایک چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آ بادی 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، انکا ٹیلنٹ ہم نے آگے لے کر چلنا ہے، دنیا بھر میں ہنر مند افراد کی ضرورت ہے، اب سادہ بی اے اور ایم اے نہیں چاہیے، پاکستان میں ایک ٹرینڈ ہے کہ ہر کوئی ایک بھیڑ میں چلتا ہے۔قائم مقام صدر نے کہا کہ اب صرف سب کچھ آئی ٹی میں ہی نہیں دیکھنا دیگر شعبوں میں بھی پالیسی لائی جائے۔