آزاد کشمیر،مظاہرین،پولیس میں جھڑپ،3اہلکار شہید،مذاکرات کی حکومتی دعوت

مظفرآباد/اسلام آباد/نئی دہلی:آزاد کشمیر کے علاقے دھیر کوٹ میں مظاہرین اور پولیس میں خونریز تصادم،3 پولیس اہلکار شہید،9 زخمی ہوگئے۔نجی ٹی وی کے مطابق شہید ہونے والے اہلکاروں میں کانسٹیبل خورشید اور کانسٹیبل جمیل کا تعلق باغ سے تھا اور کانسٹیبل طاہر رفیع کا تعلق مظفر آباد سے تھا۔

شہید اور زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کے خاندانوں نے حکومت سے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کیا جبکہ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ کسی بھی مسلح جتھے کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

دوسری جانب آزاد کشمیرحکومت نے ایک بار پھر عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی پیشکش کردی۔وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چودھری نے وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر مظفرآباد میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیے۔

طارق فضل چودھری نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات آزاد کشمیر حکومت نے تسلیم کرلیے تھے، ہم وفاقی وزراء ضامن تھے کہ ان مطالبات پر عمل درآمد ہوگا۔طارق فضل چودھری نے کہا کہ جو مقدمات بنائے گئے تھے ان کی واپسی کامطالبہ تسلیم کیا گیا، بجلی کے حوالے سے کچھ ایشو تھے وہ بھی ہم نے مانے۔

انہوں نے کہا کہ 2 ایسے مطالبات تھے جس کے لیے آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم درکار تھی، مہاجرین کی نشستیں ختم کرنا اور وزرا کی تعداد میں کمی کا مطالبہ کیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم 2 مطالبات پر بھی کھلے دل سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اب بھی گزارش ہے کہ 90 فیصد مطالبات مانے جاچکے ہیں تو باقی پر بھی بات کریں۔

طارق فضل چودھری نے کہا کہ آزاد کشمیر میں اس احتجاج کی ضرورت نہیں تھی، ایکشن کمیٹی احتجاج کو بند گلی میں لے آئی ہے، آزاد کشمیر میں احتجاج سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور نہ ہی یہ معاملے کا حل ہے، ایکشن کمیٹی کے ارکان بیٹھیں ہم تیار ہیں بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت میں آزاد کشمیر میں کوئی تشدد نہیں چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا دشمن اس تشدد سے فائدہ اٹھائے۔اس موقع پروزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق نے کہا کہ ہمارے پولیس کے تین جوان شہید ہوئے اور 100سے زیادہ زخمی ہیں، 8 کی حالت تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مظاہرین کے جائز مطالبات حل کرنے کے لیے تیار ہے، پولیس ہو یا شہری کسی بھی انسان کی جان مقدم ہے۔وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے راولاکوٹ میں بھی کہا کہ مذاکرات میں آئیں، مظفرآباد اور راولاکوٹ میں کابینہ ارکان ہیں جہاں چاہیں مذاکرات بحال کریں، آج بھی ہم ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ انہوں نے آزاد کشمیر کے تحفظ کے معاملات کو دیکھنا ہے، انہوں نے پیغام دیا کہ وہ خود ان کی بات سنیں گے، وزیراعظم کی دعوت کے بعد پرتشدد احتجاج کی گنجائش نہیں ہے۔

چودھری انوار الحق نے کہا کہ کسی فریق کی جانب سے نہیں کہا گیا کہ مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں، ایکشن کمیٹی نے بھی کہا کہ مذاکرات تعطل کا شکار ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہ پرامن احتجاج نہیں رہے گا، آج احتجاج کے دوران ایک اسکول کو آگ لگادی گئی، عوامی حقوق تو وہیں دفن ہوجاتے ہیں جہاں انسانی جانیں جاتی ہیں۔

ادھرپرانی فوٹیجز اور جعلی ویڈیوز سے کشمیری عوام کے جذبات کو بھڑکانے کی سازش کھل کر سامنے آگئی۔بھارت کی آزاد کشمیر میں انتشار کی سازش بے نقاب ہوگئی جب کہ آزاد کشمیر میں احتجاج کو منفی رنگ دیکر بھارتی میڈیا اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرنے لگا۔

بھارتی میڈیا مسلسل اے آئی اور جعلی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کر رہا ہے۔بھارتی میڈیا کی رپورٹنگ میں عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کو ڈرامائی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے، بھارتی میڈیا آزاد کشمیر میں ہونے والے احتجاج کو یکسر حقائق کے برعکس پیش کر رہا ہے۔

جھوٹے بیانیے اور جعلی ویڈیوز کے ذریعے بھارتی میڈیا پہلے ہی اپنی ساکھ کھو چکا ہے، کشمیری عوام بارہا جھوٹے پروپیگنڈے کو مسترد کر چکے ہیں، بے بنیاد پروپیگنڈے سے کشمیری عوام کے دل سے پاکستان کی محبت ختم نہیں کی جا سکتی۔